سپریم کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے منٹس جاری
پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے منٹس جاری کردیے گئے، جس میں بینچوں کی تشکیل سے متعلق بتایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری انتظامی کمیٹی کے 23 ستمبر کو منعقدہ اجلاس کی کارروائی کے منٹس میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان شامل ہوئے جبکہ 20 ستمبر کے اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کی عدم دستیابی کے باعث نہ ہوسکا تھا۔
اجلاس کے منٹس میں بتایا گیا کہ سیکرٹری کمیٹی نے اراکین کو جسٹس منصور کے خط بارے میں آگاہ کیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ایکٹ کے تحت ہنگامی مقدمات 14 روزمیں سنے جانے ہیں اس لیے درج ذیل فیصلے کیے گئے۔
کمیٹی اجلاس میں متعدد پرانے مقدمات کو مقرر کرنے کے فیصلے کیے گئے، جن میں 63 اے کو 30 ستمبر کو بھی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، 63 اے کے لیے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
آڈیو لیکس کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم اختر افغان کو کمیشن ممبر ہونے کی بنا پر شامل نہیں کیا گیا، آڈیو لیکس کیس میں جسٹس منیب اختر سے متعلقہ ہونے کی بنا پر انہیں شامل نہیں کیا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کے تقرر کا نوٹیفکیشن، حقیقت کیا ہے؟
سینئر ججز سے جسٹس منیب کا رویہ انتہائی سخت تھا، چیف جسٹس فائز عیسییٰ کا جسٹس منصور کے خط کا جواب
کمیٹی منٹس میں بتایا گیا کہ تمام لارجر بینچ مقدمات کو ساڑھے گیارہ بجے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
Comments are closed on this story.