اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے کی اجازت دے دی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے نتائج جاری کرنے کی اجازت دے دی، جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج عدالت کے حتمی آرڈر سے مشروط ہوگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے آؤٹ آف سلیبس سوالات آنے پر ایم ڈی کیٹ کا میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ دوبارہ لینے کے لیے عمار نعیم، شاہ زیب وزیر اور صبا ایمان سمیت 6 اسٹوڈنٹس کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
رجسٹرار پی ایم ڈی سی اور رجسٹرار یونیورسٹی سمیت دیگر حکام پیش ہوئے جنہوں نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی نے وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل کالج پروفیسرعمر کی سربراہی میں کمیٹی بنادی، 6 سوالات ایسے ہیں جن کا لیول ہائی تھا اور گریس مارکس دیے گئے، ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق کچھ باہر کے لوگ معاملات خراب کرنا چاہتے ہیں، اسلام آباد میں 22 ہزار500 طلبہ نے امتحان دیا، جن میں سے 200 طلبہ کی شکایت ہے۔
عدالت نے کہا کہ کسی اور صوبے میں ایسا کچھ نہیں ہوا صرف یہاں ایسا کیوں ہوا؟ جس پر طلبہ کے وکیل نے کہا کہ حکام سوالنامہ اور جوابات کی شیٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیتے تو یہاں نہیں آتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے سے روک دیا
یونیورسٹی وکیل نے بتایا کہ ڈیڑھ بجے ٹیسٹ ختم ہوا اور ساڑھے 6 بجے اپ لوڈ کردیا گیا تھا، گزشتہ سال بھی ایسا ہی ہوا تھا۔
عدالت نے کہا کہ ہرسال ایسا ہوتا ہے تو ایسا میکنزم کیوں نہیں بناتے کہ ہر سال ایسا نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج عدالت کے حتمی آرڈر سے مشروط ہوگا۔
عدالت نے پی ایم ڈی سی کمیٹی کا نوٹیفکیشن طلب کرتے ہوئے 2 طلبہ نمائندوں کو شامل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی ۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے سے روک دیا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ جامعہ تاحکمِ ثانی ٹیسٹ کے نتائج جاری نہ کرے۔ عدالت نے آج 26 ستمبر کے لیے فریقین کو نوٹسز جاری کیے تھے۔
واضح رہے کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے خلاف 6 طالب علموں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں وفاق کو بذریعہ سیکرٹری وزارت صحت، صدر پی ایم ڈی سی، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور چیئرمین نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل بورڈ کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں 22 ستمبر کو ایم ڈی کیٹ کا میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ ہوا جس میں 200 میں سے 26-27 ایم سی کیوز آؤٹ آف سلیبس تھے جنہیں دیکھ کر سٹوڈنٹس سکتے میں آ گئے ۔ٹیسٹ کے بعد سوالات کا صفحہ بھی ایگزامنر نے واپس لے لیا جو سٹوڈنٹس کے پاس رہنا چاہئے۔ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بےقاعدگیوں کے باعث سٹوڈنٹس اور ان کے والدین نے پرامن احتجاج کیا۔ فریقین ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام رہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ 22 ستمبر کو ہونے والا ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ کالعدم قرار دیا جائے یا متبادل ریلیف کے طور پر آؤٹ آف سلیبس سوالات پر گریس مارکس دینے کے احکامات دیے جاہیں۔
Comments are closed on this story.