یہ ضیا اور مشرف کے مارشل لا سے بھی زیادہ سخت ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی پر جسٹس منصور علی شاہ کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریکٹس پروسیجر کمیٹی پر جسٹس منصور علی شاہ کا مؤقف بالکل ٹھیک ہے۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے سے سب واضح ہو گیا، چیف الیکشن کمشنر جانبدار امپائر ہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم کا اوپنر بلے باز ہے، قاضی فائز عیسیٰ دوسرا بلے باز ہے، ان کی تمام حرکات مفادات کا ٹکراؤ ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ انہیں دو تہائی اکثریت مل جائے اور امپائروں کو توسیع ملے، واضح ہو گیا کہ قاضی فائز عیسیٰ لندن پلان کا حصہ تھا ، اس نے قوم کے ساتھ فراڈ کیا۔
پی ٹی آئی کو بنا مانگے مخصوص نشستیں کیوں دیں، جسٹس منصور کی وضاحت
انہوں نے کہا کہ ہماری نو مئی اور 8 فروری کی درخواستیں قاضی فائز عیسیٰ نے نہیں سنیں، بلکہ اس نے ہماری چار نشستیں کم کر دیں، ہر حربے کے ذریعے ہماری نشستوں کو کم کیا جا رہا ہے، ہماری کوئی بھی پٹیشن نہیں سنی جا رہی سب کچھ بے نقاب ہو گیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ تھرڈ امپائر ان کی پشت پر ہے اس کو بھی توسیع ملے گی، یہ ایک گروپ بنا ہوا ہے، نیب ترامیم کا کیس چل رہا تھا تب بھی کہا لیکن ہمیں نہیں سنا گیا، الیکشن سے پی ٹی آئی کو باہر رکھنا اور پارٹی کو اڑا دینا انکی کوشش تھی، اب سب بے نقاب ہو چکا ہے سارے پردے ہٹ چکے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ زبردست ججز راستے میں آئے مگر ان کو ہٹا دیا گیا ، اعجاز الاحسن اور مظاہر نقوی کو قاضی فائز عیسیٰ نے باہر کر دیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ خود قاضی فائز عیسیٰ نے بنوایا اور پھر تبدیل کر دیا ، چیف جسٹس اس قانون سازی سے اپنی ڈکٹیٹر شپ قائم کرنا چاہتا تھا، اس قانون سازی سے جمہوری طریقے سے کیس لگنے کی خلاف ورزی کی گئی، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے منصور علی شاہ نے بالکل ٹھیک مؤقف اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر حملے کے خلاف جمعرات احتجاج کریں گے، جمعہ کو ہمارا اپنا احتجاج ہے اور ہفتے کو راولپنڈی میں جلسہ کریں گے، اجازت نہ دی گئی تو احتجاج کریں گے، ماتحت عدلیہ مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں ہے، جو جج کنٹرول نہیں ہوتا اس کو ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے، جج نو مئی کے مقدمات کا فیصلہ دینے لگا تو اس کو بھی تبدیل کر دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کی خبریں ہیڈ لائین بنتی ہیں، دنیا میں کہیں بھی فوجی افسر کی تعیناتی پر خبریں نہیں چھپتیں، یہ صرف ہمارے ملک میں ہوتا ہے حالانکہ ان کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہوتا ، پاکستان مکمل طور پر پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے، یہ وہ مارشل لاء ہے جو ضیا اور مشرف کے مارشل لاء سے بھی سخت ہے، مشرف کے دور میں بڑے بڑے جلسے کیے لیکن کبھی ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔
Comments are closed on this story.