بلاول ڈٹ گئے، ’آئینی عدالت ضروری ہے، بنا کر رہیں گے‘
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت کے تحت جوڈیشل ریفارمز لے کر آئیں گے، آئین سازی اور قانون سازی ایک ہی عدالت سے نہیں ہوسکتی، آئینی عدالتیں ضروری اور مجبوری ہے، مانیں جس ذمہ داری کے لیے آپ بیٹھے ہیں وہ پوری نہیں ہورہی۔
سندھ ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان 1973 کے آئین کی وجہ سے مضبوط ہے، ہم نے آمرانہ دور بھی دیکھے ہیں، ہم 3 نسلوں سے آئین سازی کرتے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آمر کو سیلوٹ کیا گیا، سیاست دان کو 11 سال جیل میں رکھا گیا، ایک نہتی لڑکی آمر کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوئی، نہتی لڑکی نےآئین کی بحالی کیلئے30 سال جدوجہد کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جنرل ضیاکاآمرانہ دور ختم ہوا اورجمہوریت بحال ہوئی، انصاف دلوانے والے ادارے نے عدالتی قتل کیا، افسوسناک بات جج صاحب نے آمر کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے عوام کو وقت پر انصاف کے بنیادی حق کی فراہمی اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار عدالتی نظام میں اصلاحات کو ناگذیر قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ آئینی عدالت بنا کر ہی دم لیں گے تا کہ پھر کسی اور منتخب وزیراعظم کو تختہ دار پر نہ لٹکایا جائے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت کسی ایسی قانون سازی کے حق میں نہیں جو کسی فردِ واحد کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے ہو۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی مجوزہ ترامیم کے تحت آئینی عدالت میں صوبوں کی برابر نمائندگی حاصل ہوگی اور روٹیشن پالیسی کے تحت چیف جسٹس ہر صوبے سے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور آمرانہ دور دیکھا،آئین کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھ کر پھاڑا گیا، آپ ایک بار پی سی او کے تحت حلف لے سکتے ہو، دوسری بار پی سی او کے تحت حلف آئین کا مسئلہ ہوجاتا ہے پہلی بار تو صحیح لیکن دوسری بار برا ہے، دوسری بار ہوجائے تو ہماری برداشت سے باہر ہوجاتا ہے۔
Comments are closed on this story.