Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

1997 کا وہ واقعہ جب حماس رہنما کو ’زہریلا انجکشن‘ دینے کے بعد اسرائیلی ایجنٹ ’تریاق‘ دینے پر مجبور ہوئے

لبنان میں حزب اللہ کے تائیوان سے درآمد پیجرز کے دھماکوں کے پیچھے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا نام سامنے آیا ہے
شائع 18 ستمبر 2024 11:06am

لبنان میں حزب اللہ کے تائیوان سے درآمد پیجرز کے دھماکوں کے پیچھے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا نام سامنے آیا ہے جس نے پیجرز کے بورڈ میں باردوی مواد اس طرح سے نصب کیا جو صرف مخصوص کوڈ بھیجنے پر ہی پھٹ سکتا تھا۔ اسرائیل کی تازہ خفیہ کارروائی میں بچوں اور خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ڈھائی ہزار زخمی ہے ہیں۔

اس واقعہ کے تناظر میں ان واقعات کی یاد تازہ ہوگئی جب اسرائیل نے 1997 میں اردن کے دارالحکومت عمان میں حماس کے رہنما کو قتل کرنے کے لیے ایک خفیہ پلان مرتب کیا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کو دوسرے ممالک میں خفیہ آپریشن کے ذریعے قتل کرنے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اگرچہ اسرائیل اور امریکا کا کٹھ جوڑ کسی سے پوشیدہ نہیں لیکن اسرائیل نے ایسے متعدد ’احساس‘ حملوں کی ذمہ داری براہ راست کبھی قبول نہیں کی۔

1997 میں بھی ہونے والے اسرائیلی خفیہ آپریشن کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں چلتا اگر اس دن اردون کی سیکیورٹی فورسز اسرائیلی ایجنٹوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوجاتی۔

تاریخی واقعہ: موساد کا خالد مشعل پر حملہ

خالد مشعل حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ تھے اور فلسطینی تنظیم کے ایک نمایاں رہنما تھے۔ اسرائیل کے لیے حماس کے رہنما خالد مشعل سخت پریشانی کا باعث بن چکے تھے اور مشعل کی قیادت کی وجہ سے انہیں ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا تھا۔ اس لیے اسرائیل نے انہیں اردن میں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے یہ چیلنج تھا کہ خالد مشعل کو قتل کس طرح انجام دیا جائے جس سے لگے کہ وہ بیمار ہو کر یا حادثی موت مرے ہیں۔

مقام: یہ حملہ اردن کے دارالحکومت عمان میں ہوا۔

موساد کے جاسوسوں نے بروقت اطلاع فراہم کی کہ خالد معشل اردن میں ملے گا۔ موساد نے منصوبہ بنایا کہ حماس رہنما کو اردن میں ہی نشانہ بنایا جائے گا اور اس کام کے لیے دو ایجنٹوں کا انتخابات کیا گیا۔

آخر کار 25 ستمبر 1997 کو سیاحوں کے بھیس میں موساد کے ایجنٹوں کو موقعہ مل گیا اور انہوں مشعل خالد سے ملاقات کے بہانے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے طے شدہ منصوبے کے تحت ایسا زہریلا انجکشن لگادیا جس سے ’اعصاب‘ کمزور پڑنے لگے۔ اس دوران موساد کے ایجنٹ واقعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

مشعل خالد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کے لیے کام شروع کردیا اور یوں موساد کے ایجنٹوں کا حملہ ناکام ہوگیا لیکن مسئلہ یہ تھا کہ مشعل خالد کے اعصابی خلیے بتدریج مردہ ہورہے تھے۔

ڈاکٹروں کی بردوقت علاج کے باعث یہ عمل سست روی کا شکار ہوگیا تھا۔

اردن کا ردعمل:

جس وقت موساد کے ایجنٹ اردن سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے کہ اردنی حکام نے ایجنٹوں کو حراست میں لے لیا۔ اس نے اسرائیل اور اردن کے درمیان ایک سفارتی بحران پیدا کر دیا۔

ایک حیران کن موڑ میں اردنی بادشاہ حسین نے ایجنٹوں کی گرفتاری کو اسرائیل کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ انہوں نے خالد مشعل پر استعمال ہونے والے زہر کے تریاق کی فراہمی کا مطالبہ کیا تاکہ ایجنٹوں کو واپس کیا جا سکے۔

اسرائیل نے تریاق فراہم کرنے پر اتفاق کیا اور ایجنٹوں کو آخرکار رہا کیا گیا۔ خالد مشعل اس حملے سے صحتیاب ہو گئے اور حماس کی قیادت جاری رکھی۔

یہ عارضی طور پر اسرائیلی-اردنی تعلقات کو متاثر کرتا ہے لیکن بالآخر طویل مدتی دراڑ کی وجہ نہیں بنتا۔ یہ واقعہ اسرائیلی-فلسطینی تنازعے کے تناظر میں خفیہ کارروائیوں کی ایک اہم مثال ہے اور اس خطے میں جاری تناؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

Palestine

ٰIsrael

israel attacked