سیاست کی پچ پر فضل الرحمان کی دونوں جانب محتاط بیٹنگ جاری، آئینی ترمیم پر کسی کو نہ کی اور نہ کسی کو ہاں
سیاست کی پچ پر جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی دونوں جانب محتاط بیٹنگ جاری ہے، جنہوں نے نہ حکومت کو ہاں کی ہے اور نہ پی ٹی آئی کو نہ کی ہے۔ حالانکہ آئینی ترمیم پر حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کردیے ہیں، اس کے باوجود حکومتی نمائندے ان کے در پر چکر ر چکر لگا رہے ہیں، جبکہ اپوزیشن کا وفد بھی وہیں موجود ہے۔
بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان کے گھر پر موجود ہے، جبکہ میاں نواز شریف بھی مولانا فضل الرحمان کے گھر جائیں گے، جن کے ہمراہ شہبازشریف اور اسحاق ڈار بھی ہمراہ ہوں گے۔
اپوزیشن اور حکومت دونوں ہی مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل کرنے میں کوشاں ہیں۔
آئینی ترمیم پر حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی ثالثی میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کردیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دیں گے، آئینی ترمیم ایک جامع پیکج ہے جس میں آئینی عدالت بنائی جائے گی، آئینی عدالت کے لیے ججز کی تقرری کا بھی طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئینی عدالت کے لیے نئے سرے سے ججز کی تقرری ہو گی، آئینی عدالت بنانے کا مقصد عام سائلین کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان بلاول بھٹوزرداری نے ثالث کا کردار ادا کیا، گزشتہ رات ہونے والی ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے اختلافی معاملات کو سلجھایا جس کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آئینی ترمیم آج پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کے نمبر پورے ہیں، منحرف ارکان کے ووٹ سے متعلق بھی ترامیم کی جا رہی ہیں جبکہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے لیے بھی مسودہ تیار ہے۔
حکومتی ذرائع نے سینیٹ میں بھی آئینی ترامیم کے لیے نمبر گیم مکمل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے نمبر پورے ہیں۔
Comments are closed on this story.