Aaj News

پیر, دسمبر 30, 2024  
28 Jumada Al-Akhirah 1446  

ایران چار ایٹم بم بنانے کی پوزیشن میں آگیا؟ یورپ میں ہل چل مچ گئی

ایران نے جوہری ہتھیار کے حصول کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو اس کے پاس چار ایٹمی بم بنانے کے لیے درکار مواد موجود ہوگا، یورپی ٹرائیکا
شائع 12 ستمبر 2024 07:14pm

یورپی یونین نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران چار ایٹم بم بنا سکتا ہے۔

آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاسوں کے آغاز کے دو دن بعد یورپی یونین نے ایرانی جوہری پروگرام کی توسیع پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یونین نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ حالیہ رپورٹس نے ایران کے جوہرعزائم کے بارے میں شدید تشویش پیدا کی ہے۔

انہوں نے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے ایران کے فیصلے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

یونین اس بات پر زور دیا کہ تہران جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے نمایاں طور پر ہٹ گیا ہے۔

یورپی یونین نے نشاندہی کی کہ ایران کی طرف سے ہزاروں جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب اور بڑی مقدار میں انتہائی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ بہت سے خدشات کو جنم دیتا ہے۔ ایران کی ان سرگرمیوں کے لیے کوئی قابل قبول شہری جواز نہیں ہے۔

طالبان کے مطالبے پر برطانیہ نے لندن میں افغان سفارتخانہ بند کرا دیا

انہوں نے تہران سے مطالبہ کیا کہ ایجنسی کے ساتھ فوری اور مکمل تعاون کرے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے میدان میں اپنی ذمہ داریوں کی طرف بلا تاخیر واپس آئے۔

اسی دوران تین یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں ایرانی جوہری پروگرام کی سرگرمیوں میں مسلسل توسیع پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

ایرانی صدر کی آمد پر امریکی فوجی اڈے میں دھماکہ

یورپی ٹرائیکا نے واضح کیا کہ ایران کی یورینیم کی افزودگی کی سطح جوہری معاہدے کے وعدوں سے بہت زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار کے حصول کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو اس کے پاس چار ایٹمی بم بنانے کے لیے درکار مواد موجود ہوگا۔

چند روز قبل بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی امید ظاہر کی تھی۔

امریکیوں کے چھوڑے گئے ’کباڑ‘ کو افغان طالبان نے اپنی طاقت بنا لیا

جب گروسی سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ملاقات پانچ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد ہو گی تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے امید ہے یہ اس تاریخ سے پہلے ہو جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ 29 اگست کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی ایک خفیہ رپورٹ میں تہران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیےدرکار سطح کے قریب ہے۔

European Union

Iran

IAEA CONDEMNS

Rubina Khalid

Iran Nuclear Program