Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

فیصل ووڈا، مصطفی کمال کی پریس کانفرنسز: ٹی وی جینلز مالکان کی غیر مشروط معافی منظور

عدالت کی جانب سے میڈیا چینلز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی
شائع 12 ستمبر 2024 02:08pm

مختلف چینلز نے سینیٹر فیصل ووڈا اور ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال کی پریس کانفرنسز نشر کرنے پرغیر مشروط معافی مانگ لی تاہم سپریم کورٹ ٹی وی جینلز مالکان کی غیر مشروط معافی منظور کرلی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے فیصل ووڈا اور مصطفی کمال کی پریس کانفرنسز نشر کرنے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت مختلف چینلز نے فیصل ووڈا اور مصطفی کمال کی پریس کانفرنسز نشر کرنے پرغیر مشروط معافی مانگ لی، جس پر سپریم کورٹ ٹی وی جینلز مالکان کی غیر مشروط معافی منظور کرلی۔

عدالت کی جانب سے میڈیا چینلز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی جبکہ ٹی وی چینلز نے معافی نامہ نشر کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔

توہین عدالت کیس میں فیصل واوڈا نے ہتھیار ڈال دیے، سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی

پی بی اے کے وکیل فیصل صدیقی نے یقین دہانی کرائی کہ ٹی وی چینلز خود احتسابی کا عمل بھی بہتر بنائیں گے، ڈیلے مکینزم بھی یقینی بنایا جائے گا، پریس کانفرنس میں کی گئی توہین آمیز باتیں بھی دوبارہ نشر نہیں ہونی چاہئیں تھیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غیرمشروط معافی صرف توہین کی شدت کو کم کرتی ہے، 1996 کا خالد مسعود کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، عدالت طے کرچکی توہین عدالت کیس میں نیت نہیں دیکھی جاتی، ڈان اخبار کا اپنا ایک محتسب ہے باقی اداروں میں بھی خود احتسابی ہونی چاہیئے۔

چئیرمین پی بی اے شکیل مسعود بھی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہم خود احتسابی کے عمل کو بہتر بنائیں گے۔

جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور وی لاگرز کس کے کنٹرول میں ہیں، ان کا بھی احتساب کریں، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ وہ پی بی اے کے ماتحت نہیں ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے کیا کہا تھا؟

16 مئی کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ایک غریب اور مڈل کلاس آدمی بغیر پیسا خرچ کیے انصاف کی امید نہیں رکھ سکتا، ایک جج دہری شہریت پر عوامی نمائندے کو گھر بھیج سکتا ہے تو خود اس کے لیے یہ پابندی کیوں نہیں؟

اسلام آباد میں دیگر رہنماؤں کے ہمرا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کیا دہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی اسمبلی نہیں بن سکتا، تمام اداروں میں دہری شہریت کے قوانین لاگو ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری خلفشار کی وجہ سے ریاست میں کشمکش ہے، اس طرح کی سیاسی صورتحال سے ایک سیاسی کارکنان خاموش نہیں رہ سکتا ہے، عدلیہ نے نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر گھر بھیج کر ان کی حکومت ختم کر دی گئی۔

توہین عدالت کیس: مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی، فیصل واوڈا مؤقف پر ڈٹ گئے

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک میں جعلی ڈگریوں، دہری شہریت پر ایم این ایز، سینیٹرز کو گھر جاتے دیکھا ہے، عدلیہ جیسے ادارہ میں قول و فعل میں تضاد آ رہا ہے، کیا دہری شہریت والے کسی شخص کو عدالت کا جج ہونا چاہیے؟

ان کا کہنا تھا کہ دہری شہریت پر رکن اسمبلی کو گھر بھیج دیاجاتاہے، شریعت عدالت سے سود کے خلاف فیصلہ آیا۔

فیصل واڈا نے کیا کہا تھا؟

واضح رہے کہ 15 مئی کو سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب پاکستان میں کوئی پگڑی اچھالے گا تو ہم ان کی پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا، 15 روز ہوگئےجواب نہیں آیا، 19 اے کے تحت مجھے جواب دیا جائے، بابر ستار کہتے ہیں کہ جج بننے سے پہلے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو رپورٹ بھیجی، ہم نے کہا کہ اس کے حوالے سے ریکارڈ روم کے اندر کوئی چیز ہوگی تحریری طور پر لیکن اس کا جواب ہمیں نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے آرڈر دیا کہ ہر پاکستانی بات کسی سے بھی پوچھ سکتا ہے تو پاکستانی تو دور کی بات ایک سینیٹر کو جواب نہیں مل رہا تو اب ابہام بڑھ رہا ہے، شک و شبہات سامنے آرہے ہیں کہ اس کے پیچھے منطق کیا ہے؟

توہین عدالت کیس: مصطفیٰ کمال کی معافی کی استدعا مسترد، واوڈا کو ایک ہفتے کی مہلت

ان کا کہنا تھا کہ ایک سال پہلے چیزیں ہوئیں، ایک سال بعد یاد آئیں، تو ایک سال پہلے کیوں نہیں بتایا؟ اب پھر مداخلت ہوئی پرسوں تو الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا، اب آپ کو ثبوت دینے پڑیں گے کہ کس نے مداخلت کی، کیوں کی اور اس کے شواہد دیں تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ورنہ تو میں بھی فون اٹھا کر کہوں کہ جج نے کہہ دیا ہے کہ قتل کردو تو اس کا ٹرائل تھوڑی ہوجائے گا۔

فیصل واڈا نے کہا تھا کہ ہمیں جواب نہیں مل رہا، ہمیں بتایا جائے کہ کیا ریکارڈ کے اندر یہ سب لکھا گیا ہے اور اگر ریکارڈ کا حصہ نہیں تو اس کے نتائج ہوں گے، اطہر من اللہ صاحب تو تاریخی فیصلے کرتے ہیں، میرا گمان ہے کہ وہ اصول پسند آدمی ہیں، وہ کسی دباؤ میں نہیں آتے، کسی سے رات کے اندھیرے میں نہیں ملتے تو وہ ایسی غلطی نہیں کرسکتے کہ انہوں نے تحریری طور پر چیز نہ لی ہو، وہ ریکارڈ ہمیں ملنا چاہیے، ہم اسے کیوں نا مانگیں؟

بعد ازاں 16 مئی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹر فیصل واڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس لے لیا تھا۔

Supreme Court

اسلام آباد

mustafa kamal

faisal vawda

Justice Qazi Faez Isa

Contempt of Court

Chief Justice Qazi Faez Isa

senator faisal vawda

faisal vavda