Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ کا مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار، نظر ثانی درخواستیں خارج

عدالت نے نیشنل پارک ایریا میں قائم ریسٹورنٹس کے حق میں دی گئی آبزرویشنز بھی واپس لے لیں
اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2024 03:01pm

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیشنل پارک ایریا میں قائم مونال ریسٹورنٹ، لاء مونتالہ، گلوریہ جیز سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی درخواستیں خارج کر دیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

عدالت نے مونال ریسٹورنٹ، لاء مونتالہ، گلوریہ جیز سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی درخواستیں خارج کردیں۔

سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں قائم ریسٹورنٹس کے حق میں دی گئی آبرزویشنز واپس لے لیں جبکہ عدالت نے مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو کسی اور مقام پر لیز کے وقت ترجیح دینے کی آبرزیشن بھی واپس لے لی۔

سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں کمرشل سرگرمیاں روکنے اور تمام ریسٹورنٹس گرانے کا حکم

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مونال ریسٹورنٹ، لاء مونتانہ اور دیگر ریسٹورنٹس نے رضاکارانہ طور پر 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے لہٰذا یقین دہانی کے باوجود نظرثانی دائر کرنا عدالت کے ساتھ مذاق ہے، رضاکارانہ طور پر 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد نظرثانی دائر کرنا توہین آمیز ہے۔

سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو کہا کہ ان ریسٹورنٹس کو دیگر علاقوں میں ترجیح بنیادوں لیز دی جائے، عدالت نے قرار دیا کہ کسی اور مقام پر ریسٹورنٹس کی لیز میں نیشنل پارک ایریا کے ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے۔

فیصلے میں واضح کیا گیا کہ سپریم کورٹ لیز کے عمل میں ترجیح دینے کے اپنے فیصلے کو حذف کرتی ہے، اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 11 جنوری 2022 کو حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کے مالک کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلزنیشنل پارک وزارت داخلہ کو منتقل کرنے پر حکومت سے جواب مانگ لیا

ریستوران مونال اور لا مونٹانہ کو بند کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، 1100 خاندانوں کا روزگار داؤ پر لگ گیا، انتظامیہ

بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

Supreme Court

اسلام آباد

monal restaurant

Margalla National Park

margalla national hills park