حکومتی اتحاد کا مشترکہ اجلاس اور مجوزہ آئینی ترمیم کیلئے نمبر گیم پورا ہونے کا دعویٰ
اہم قانون سازی کے لیے حکومتی اتحاد نے مطلوبہ نمبر گیم پورے کرنے کا دعویٰ کیا ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی اہم حکمت عملی کام کرگئی، ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بھی حکومت کی حمایت کردی، وزیراعظم شہباز شریف نے ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد سے باہر نہ جانے کی ہدایت کردی حکومت پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے مجوزہ آئینی ترمیم پیش کرے گی، جس میں ججز کی تعداد اور عمر کی حد بڑھانے کی ترمیم بھی شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنی اہم حکمت عملی کے تحت حکومتی اتحاد کو نمبر گیم کے حوالے سے اہم کامیابی دلوادی۔
آئندہ ہونے والی اہم قانون سازی اور ترامیم کے حوالے سے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس متحرک ہوگئے ہیں، دونوں نے الگ الگ حکومتی اتحادی جماعتوں کے اراکین کو آج عشائیہ کی دعوت دی لیکن پیپلز پارٹی اراکین نے صرف صدر آصف زرداری کے عشائیے میں شرکت کی۔
علی امین گنڈاپور کے بیان پر صحافی برادری برہم، بیرسٹر گوہر نے غیر مشروط معافی مانگ لی
وزیراعظم شہباز شریف کے عشایے میں مسلم لیگ ن کے ارکان، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور ضیا لیگ شریک ہوئی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی اراکین کے علاوہ مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم اور دیگر اتحادیوں کو عشائیہ کی دعوت دی ہے۔
صدر مملکت کے عشائیے میں پیپلز پارٹی کے اراکین، مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے شرکت کی۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، انوار الحق کاکڑ، چوہدری سالک حسین، عبد العلیم خان اور اے این پی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان بھی مشاورتی اجلاس میں موجود ہیں۔
صدر ِ مملکت نے عشائیہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی جمہوریت مزید مضبوط کرنے اور سیاسی استحکام کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نکالنے کیلئے سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے رواداری اور باہمی احترام فروغ دینے اور جمہوری ادارے مضبوط بنانے پر بھی زور دیا۔
صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ خدمات کی فراہمی بہتر بنانے، معاشی خوشحالی کیلئے سیاسی، معاشی اور گورننس اصلاحات ناگزیر ہیں، عوامی فلاح کیلئے گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر پرعزم طریقے سے کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والی محاذ آرائی کی سیاست کے خلاف ہیں۔
عشائیہ میں سیاسی جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ نے استحکام اور عوامی ریلیف کیلئے مختلف تجاویز دیں۔
اراکین نے قومی مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں صدر مملکت کی سیاسی دانشمندی اور وژن کو بھی سراہا۔
وزیراعظم کا عشائیہ
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت کی تمام اتحادی پارٹیوں کو آج عشائیہ کی دعوت دی، شہباز شریف کے عشائیہ میں مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں نے شرکت کی۔
وزیراعظم کے عشائیہ میں ن لیگ، ایم کیو ایم، بی اے پی، نیشنل پارٹی اور ضیا لیگ شریک ہوئے۔
وزیراعظم کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں دیا گیا عشائیہ اختتام پذیر ہوگیا، وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کی اور موجودہ صورتحال پر ارکان پارلیمنٹ کو آن بورڈ لیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا شیڈول اب تک کیوں فائنل نہ ہوسکا
وزیرِاعظم نے اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز کے اعزاز میں عشائیہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح کا 9.6 فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کا عکاس ہے، افراط زرکی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی خوشخبری سے کم نہیں، 2018 میں افراط زر کی شرح سنگل ڈجیٹ پر چھوڑ کر گئے تھے، جدوجہد کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی آئی ہے، ہم نے سیاست کی قربانی دے کر معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت نہ صرف معیشت مستحکم ہوئی بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہے، خادمِ پاکستان کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد عوام سے عہد کیا تھا کہ ان کی پریشانیوں کوکم کرکے ہی دم لیں گے، حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج عوام کی خوشحالی کی صورت عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، عام آدمی کی زندگی کو آسان کئے بغیر پاکستان کی ترقی کے ہدف کا حصول ممکن نہیں، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مکمل ڈیجیٹائز یشن کا آغاز اس حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں کے حوالے سے غریب اور کم آمدنی والے طبقات کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، خرچے میں کمی کے حوالے سے رائٹ سائزنگ اور ڈاؤن سائیزنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے، پاکستان کو معاشی مشکلات سی نکالنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل ایک سیاسی جماعت کے جلسے میں انتہائی نازیبا زبان استعمال کی گئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز نے حالیہ معاشی استحکام پر وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا، اتحادی جماعتوں کے ارکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
دو تہائی اکثریت
عشائیہ کے بعد حکومتی اتحاد نے مشترکہ اجلاس اور مجوزہ آئینی ترمیم کے لئے نمبرز گیم پورے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حکومت ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے سمیت ایک آئینی پیکج لانا چاہتی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر خزانہ اور شبلی فراز کے درمیان نوک جھونک
دعویٰ کیا گیا کہ حکومتی اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرچکی ہے، جے یو آئی کی حمایت حاصل ہوئی تو حکومت کو مزید تین ووٹ درکار ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت جے یو آئی ف کی قیادت سے بھی مکمل رابطے میں ہے، جے یو آئی ف مجوزہ ترامیم کے لئے حکومت کا ساتھ دے گی۔
سینیٹ میں حکومت کو مطلوبہ 64 ووٹ ملنے کی قومی امید ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے کی جائے گی، سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑحانے کی تجویز اور اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی عمر کی حد بڑحانے کی ترمیم بھی شامل ہے۔
Comments are closed on this story.