Aaj News

منگل, ستمبر 17, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ بازیابی کیس: محمد اکرم کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم

اس جدید دور میں کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص لاپتہ ہو اور آپ پتہ نہ لگا سکیں، عدالت کے ریمارکس
شائع 29 اگست 2024 12:02pm

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم بازیابی کیس میں مغوی کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا، دوران سماعت سی پی او راولپنڈی نے لاپتہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو بازیاب کروانے کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی جبکہ جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ریمارکس دیے کہ اس جدید دور میں کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص لاپتہ ہو اور آپ پتہ نہ لگا سکیں۔

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے لاپتہ ہونے والے سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل محمد اکرم کے حوالے سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی اہلیہ میمونہ ریاض ایمان مزاری ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ سٹی پولیس افسر (سی پی او) راولپنڈی سید خالد ہمدانی، ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور تھانہ صدر بیرونی پولیس عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے اس موقع پر سی پی او راولپنڈی سے استفسار کیا کہ آپ نے اب تک لاپتہ آفیسر کی بازیابی کے لئے کیا اہم قدم اٹھایا ، یہ سب کیا ہورہا ہے۔

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی بازیابی کا کیس: عدالت کا پولیس، جیل انتظامیہ پر اظہار برہمی

دوران سماعت عدالت نے سی پی او راولپنڈی سے استفسار کیا کہ محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے کوئی سراغ ملا، اس پر سی پی او راولپنڈی نے عدالت میں بتایا کہ محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ صبح 25 افراد مختلف اداروں کے یونیفارم میں گھر میں داخل ہوئے، اہلکاروں نے اڈیالہ جیل کے اندر سرکاری رہائش گاہ کی تلاشی لی۔

عدالت نے محمد اکرم کی فیملی کی حفاظت کو یقینی بنانے کا حکم دے دیا اور سی پی او راولپنڈی کو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی بھی ہدایت کردی۔

جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ریمارکس دیے کہ آپ شہریوں کو کیا تحفظ دے رہے ہیں، کیا میں اور آپ شہریوں کے تحفظ کے ضامن نہیں؟ کیا آپ اللہ کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں؟

عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ اس جدید دور میں کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص لاپتہ ہو اور آپ پتہ نہ لگا سکیں۔

جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ اس تمام صورتحال پرمیں حیران ہوں عام شہری کتنا پریشان ہو گا، ممکن ہے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ خود غائب ہوا تو بھی آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اسے تلاش کریں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے لاپتہ افراد کا مسئلہ کافی الارمنگ ہو چکا ہے، پتہ چلتا ہے بندہ یہاں لاپتہ ہے لیکن افغانستان بیٹھا ہوا ہے۔

پٹیشنر کی جانب سے ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ رات بھی میرے موکل کے گھر پولیس اور سادہ لباس میں ملبوس افراد داخل ہوئے اور میری مؤکلہ اور بچوں کو ہراساں کیا گیا ۔

سی پی او روالپنڈی نے محمد اکرم کی بازیابی کے لیے 14 روز کی مہلت مانگ لی۔ بعدازاں عدالت نے محمد اکرم کی بازیابی کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے 27 اگست کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے جمع کرائے گئے سٹی پولیس افسر (سی پی او) راولپنڈی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی کے کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کی تھی، اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے سی پی او راولپنڈی کا جواب عدالت میں جمع کرایا گیا۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ سی پی او راولپنڈی نے مختلف اداروں اور 4 صوبوں کی پولیس کو خطوط بھجوائے ہیں جس میں محمد اکرم کے حوالے سے تفصیلات مانگیں گئی ہیں، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی بازیابی کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔

adiala jail

Adiyala Jail

Adyala Jail

lahore high court rawalpindi bench

Adiayala Jail

Muhammad Akram

Former Deputy Superintendent Adiala Jail