Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ثانیہ زہرہ کی خودکشی کے کوئی شواہد نہیں ملے، پنجاب فارنزک ایجنسی رپورٹ میں تردید

ثانیہ کی گردن میں نہ سوجن تھی اور نہ ہی پھندہ لگنے سے لمبی ہوئی، فارنزک رپورٹ
اپ ڈیٹ 12 اگست 2024 04:15pm

پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی نے ثانیہ زہرہ کی خودکشی کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ثانیہ زہرہ کی خودکشی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

سی پی او ملتان کے مطابق پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کی جانب سے جمع کرائی گئیں رپورٹس میں تصدیق کی گئی ہے کہ ثانیہ کی خودکشی کے کوئی شواہد نہیں ملے جبکہ تمام ٹیسٹ اور تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ یہ خودکشی کا واقعہ نہیں۔

فارنزک رپورٹ کے مطابق ثانیہ کی گردن میں نہ سوجن تھی اور نہ ہی پھندہ لگنے سے لمبی ہوئی، پھندے کے لیے استعمال دوپٹے پر ثانیہ کے شوہر اور ساس کا ڈی این اے میچ ہوگیا جبکہ ثانیہ کے ناخن سے ملنے والے سیمپل کا ڈی این اے بھی شوہر سے میچ کرگیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ثانیہ کے گلے میں موجود دوپٹہ موت کی وجہ نہیں بنا،گردن اورکندھے پر موجود زخم کا نشان دوپٹےکا نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق خاتون ثانیہ زہرہ کی لاش پنکھے سے جزوی طور پر لٹکی ہوئی ملی، جائے وقوعہ سے فرانزک ٹیم نےچار سو چھتیس تصاویر اور ویڈیو لیں، لاش سے مزاحمت کے نشانات نہیں ملے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمرے کا دروازہ باہر سے توڑا گیا، کھڑکیاں مکمل بند تھیں، گردن کی بائیں جانب ڈوپٹے کے پھندے کا نشان تھا، گردن پر دو مزید نشان ملے جو دوپٹے کے نشان ہونا ممکن نہیں ہے، گردن سوجی ہوئی نہیں تھی اور نہ اس پر مستقل پریشر تھا۔

حنا پرویز بٹ کا بیان

ادھر چئیرپرسن سوشل پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ کا کہنا ہے کہ ثانیہ زہرہ کے گلے اور پنکھے پر پھندہ تھا تو مار کر لٹکایا گیا، موت کی وجہ جاننے کے لیے لڑکی کی قبر کشائی کی گئی، فرانزک رپورٹ میں پھندہ پر شوہر اور ساس کے ڈی این آئی آ گئے۔

حنا پرویز بٹ نے کہا کہ شوہر علی رضا اور اس کی ماں کے نشان ثانیہ زہرہ کے جسم پر تھے، شوہر علی رضا پولیس کی کسٹڈی میں تھا، ملزم اس وقت بھی ڈی این اے دینے کو تیار نہیں تھا، ملزم اور اس کی ماں کا پولی گرافک ٹیسٹ مثبت آ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ سے درخواست ہے کہ ثانیہ زہرہ قتل کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے، لڑکیوں کو درندوں کے ہاتھوں قتل کروانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

عظمیٰ بخاری کا بیان

دوسری جانب ثانیہ زہرہ کیس پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کو قتل کو خودکشی کا رنگ دیا گیا، خود کشی کے شواہد نہیں ملے، تمام شواہد نے ثابت کردیا کہ یہ خود کشی کا معاملہ نہیں تھا، یقینی بنائیں گے ثانیہ زہرہ کے لواحقین کو انصاف ملے۔

انہوں نے کہا کہ اب قتل کو خود کشی کا رنگ دینے کا زمانہ نہیں رہا، فرانزک لیب موجود ہے جو اس طرح کے معاملات ٹریس کرتی ہے، اب خواتین کو قتل کر کے جرم چھپانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

lahore

sucide

Punjab Forensic Science Agency

sucide attempts

sania zehra

sania zehra murder case