Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، قومی اسمبلی کے 3 حلقوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب قرار

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں کی دوبارہ گنتی کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اپ ڈیٹ 12 اگست 2024 06:21pm

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے 3 حلقوں این اے کے مخلتف پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف لیگی امیدواروں کی درخواستوں کی سماعت کی جبکہ بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ن لیگ کے امیدواروں کی اپیلیں منظوری کرلیں۔

دوبارہ گنتی کیس کے فیصلے سے پی ٹی آئی دھاندلی کا ڈرامہ ناکام ہوچکا، بیر سٹر عقیل

سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے این اے 154 لودھراں، این اے 81 گجرانوالہ اور این اے 79 گوجرانوالہ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا۔

این اے 81 گوجرانوالہ سے اظہر قیوم نہرا کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 2:1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا جبکہ جسٹس عقیل عباسی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کو 3 مزید سیٹیں مزید مل گئیں اور اپوزیشن کی تین سیٹیں کم ہوگئیں۔

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جو احترام کا مستحق ہے، لاہور ہائیکورٹ کے ججز نے الیکشن کمیشن کے سربراہ اور ممبران سے متعلق غیر ضروری ریمارکس دیے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔

ن لیگ کے 3 ارکان اسمبلی بحال، تفصیلی فیصلہ جاری

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی اظہرقیوم، عبد الرحمان کانجو اور ذوالفقار احمد کو بحال کردیا۔

عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں کی دوبارہ گنتی کے کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا۔

تفصیلی فیصلے مطابق لیگی امیدواروں کی این اے 154، این اے 79 اور این اے81 سے کامیابی برقرار ہے، سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دےدیا، سپریم کورٹ نے دو ایک کے تناسب سے فیصلہ سنایا، جسٹس عقیل عباسی نے فیصلےسے اختلاف کیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ن لیگی امیداروں کی اپیلیں منظور کر لیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ مجموعی طور پر 47 صفحات پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ 24 صفحات اور اختلافی نوٹ 23 صفحات پرمشتمل ہے۔

یاد رہے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت مکمل ہونے کےبعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ میں این اے79 گوجرانوالہ تھری، این اے 81 گوجرانوالہ فائیو اور این اے 154 لودھراں کے مختلف پولنگ اسٹیشنزمیں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق اپیلوں پرسماعت ہوئی تھی۔

ان حلقوں سے سنی اتحاد کونسل کے احسان اللہ ورک، چوہدری بلال اعجاز اور رانا محمد فراز نون منتخب ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ یکم مئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے این اے 154 (لودھراں) سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی بطور رکن قومی اسمبلی جیت کا نوٹیفکیشن بحال کردیا تھا۔

16 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ نے حلقہ این اے 81 گجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کی رکنیت بحال کردی تھی۔

25 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 2 آزاد ممبر قومی اسمبلی کو قومی اسمبلی کے اپنے حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

بعدازاں مسلم لیگ ن کے عبد الرحمان کانجو، اظہر قیوم نہرا اور ذوالفقار احمد نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عام انتخابات میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 3 آزاد امیدوار این اے 154 سے رانا فراز نون، این اے 81 گوجرانوالہ سے بلال اعجاز اور این اے 79 گوجرانوالہ سے احسان اللہ ورک کامیاب امیدوار قرار پائے تھے۔

این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، ن لیگی امیدوار عبد الرحمان خان کانجو کامیاب

ن لیگ کے عبدالرحمان کانجو، اظہر قیوم نارا اور ذوالفقار احمد نے دوبارہ گنتی کے لیے الیکشن الیکشن سے رجوع کیا، دوبارہ گنتی کے بعد الیکشن کمیشن نے ن لیگ کے تینوں امیدواروں کو کامیاب قرار دیا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کو آزاد اراکین نے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن کے تحت چیلنج کیا، لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تینوں امیدواروں کو کامیاب امیدوار قرار دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ن لیگ کے اراکین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ نے اکثریتی فیصلے کے ذریعے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بحال کرتے ہوئے ن لیگ کے امیدواروں کی اپیلیں منظور کیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کے تینوں اراکین قومی اسمبلی کامیاب قرار پائے۔

Supreme Court

پاکستان

ECP

National Assembly

Justice Qazi Faez Isa

Supreme Court of Pakistan

پاکستان

Election Commission of Pakistan (ECP)

Constituencies

Chief Justice Qazi Faez Isa

vote recounting

قومی اسمبلی