Aaj News

جمعہ, ستمبر 20, 2024  
15 Rabi ul Awal 1446  

کیا ایران کو اسرائیل پر حملے کیلئے پاکستانی میزائلوں کی ضرورت ہے؟

پاکستان نے ایران کو شاہین تھری میزائل فراہم کئے جانے کی اسرائیلی خبروں کو مسترد کیا ہے
شائع 11 اگست 2024 06:45pm

پاکستان کی جانب سے ایران کو شاہین تھری میزائل فراہم کئے جانے کی اسرائیلی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں غلط قرار دیا ہے۔

صیہونی اخبار ”یروشلم پوسٹ“ نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے پولیٹیکل سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ایران میں ہلاکت اور پھر ایران کی جانب سے اسرائیل سے بدلہ لینے کے لیے ممکنہ طور پر پاکستان ایران کو اسرائیل تک مار کرنے والا شاہین میزائل فراہم کرے گا۔

خیال رہے کہ شاہین تھری پاکستان کا جدید ترین بیلسٹک میزائل ہے جو زمین سے زمین پر 2750 کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

جس کے جواب میں جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ مشرق وسطیٰ میں ایک نازک وقت ہے۔ اس لیے ہم تمام فریقوں بشمول میڈیا سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ جعلی خبروں کو پھیلانے میں ملوث نہ ہوں۔

ترکیہ کا اسرائیلی ’آئرن ڈوم‘ کے مقابلے اپنا دفاعی نظام ’اسٹیل ڈوم‘ بنانے کا فیصلہ

ان سے پوچھا گیا تھا کہ اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد ایران کو شاہین تھری میزائل بھیجنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

اس کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اس طرح کی رپورٹس پر کوئی توجہ دینے سے پہلے ضروری ہے کہ ایسی بے بنیاد رپورٹس کے پس پردہ ماخذ اور بدنیتی پر مبنی ایجنڈے پر غور کیا جائے۔

اس حوالے سے تجزیہ کار ڈاکٹر محمد علی نے امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ ایران کے پاس اس کا اپنا انتہائی طاقت ور خود کفیل میزائل سسٹم ہے جس کے ہوتے ہوئے اسے کسی دوسرے ملک کی مدد کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل برائے فروخت نہیں ہیں۔ ایران کے پاس پہلے ہی بیلسٹک اور کروز میزائلوں کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے جو اسرائیل سے کہیں آگے تک مار کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایران کو میزائل فراہم کرنے کی خبروں کا مقصد پاکستان کے مغربی ممالک خاص طور پر امریکا سے تعلقات کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔

یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کرلئے، روسی سرکاری ٹی وی پر دعویٰ

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی خبروں سے پاکستان کو اس صورتِ حال میں ملوث کرنا اور پاکستان کے مشرقِ وسطی کے دوست ممالک بشمول ایران سے تعلقات میں مسائل پیدا کرنا لگتا ہے۔

واضح رہے کہ ایران کئی سالوں سے اپنی میزائل ٹیکنالوجی پر فعال طور پر کام کر رہا ہے اور اس شعبے میں مکمل طور پر خود مختار ہو گیا ہے۔

ایران کے اپنے میزائل تیار کرنے کے پروگرام جیسے شہاب، سیجل اور خرم شہر سیریز کی رینج 2000 کلومیٹر سے زیادہ ہے، جو خطے میں کسی بھی جگہ دشمن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Israel

Iran

Pakistani Missiles

Shaheen 3