اشتہاری ملزم کی درخواست انٹرٹین کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ ڈائری برانچ پر برہم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اشتہاری ملزم کی درخواست انٹرٹین کرنے پر اپنی ڈائری برانچ پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈائری برانچ کے نمائندے کو طلب کرلیا اور ان کی سرزنش کی۔
اشتہاری ملزم اعظم خان نے اپنے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست عدالت میں دائر کی تھی جبکہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پہلی سماعت پر پولیس کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزار کے اشتہاری ہونے کا علم ہوا۔
دورانِ سماعت جسٹس ارباب محمد طاہرنے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آفس کا جدھر دل چاہتا ہے 50،50 اعتراضات لگا دیتے ہیں، جن درخواستوں پر اعتراض لگانا ہوتا ہے آفس اُن پر تو اعتراض لگاتا ہی نہیں۔
نمائندہ ڈائری برانچ ہائیکورٹ نے بتایا کہ درخواست گزار نے ٹیکسلا میں بائیو میٹرک کرائی۔
عدالت نے سوال کیا کہ دوسرے شہر سے بائیو میٹرک کرانے پر درخواست انٹرٹین کرلی جاتی ہے؟ اگر کوئی لندن اور امریکا سے بائیو میٹرک کرائے گا تو درخواست انٹرٹین ہو جائے گی؟ اشتہاری کی درخواست انٹرٹین نہیں ہو سکتی، آپ نے کیسے کر لی؟ جس پر نمائندہ ڈائری برانچ ہائیکورٹ نے جواب دیا کہ میاں نواز شریف کا ای بائیو میٹرک کیا گیا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ نواز شریف کا ای بائیو میٹرک ہوا تو آپ نے سب کا شروع کر دیا؟ جس پر نمائندہ ڈائری برانچ نے جواب دیا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار نے اس کے بعد سب کا بائیو میٹرک لینے کا کہہ دیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ کیا تحریری طور پر یہ آرڈر کیا تھا؟ جس پر نمائندہ ڈائری برانچ نے جواب دیا کہ نہیں، زبانی طور پر کہا گیا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اشتہاری کی درخواست پر دوسری عدالت نے نوٹسز جاری کر دیے، آج پتہ چلا اشتہاری ہے، چلیں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔
Comments are closed on this story.