پاکستان نے پارا چنار میں قبائلی تصادم پر ایران کے بیان کو غیر ضروری قرار دے دیا
پاکستان نے پارا چنار میں ہونے والے قبائلی تصادم سے متعلق ایران کے بیان کو غیرضروری قرار دےدیا۔
واضح رہے کہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان میں پاراچنار علاقے کے ’شیعوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملے‘ کی مذمت کی تھی۔ ایران کا مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرحد کے نزدیک واقع شیعہ آباد کی علاقے پارا چنارپر ’تکفیری دہشت گردوں‘ نے حملہ کیا اور انہیں ’طالبان پاکستان کا بھرپور تعاون‘ حاصل رہا بلکہ وہ عملاً اس حملے میں شریک رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کا مؤقف ہے کہ پارا چنار میں زمین کے تنازع پر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جھڑپوں میں اب تک 43 افراد جاں بحق جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوگئے اوراب اس معاملے میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ پاراچنار جرگہ ممبران اور فریقین کے مابین دو ماہ کے لئے عارضی فائربندی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر پارا چنار نے نئی پیش رفت کی تصدیق بھی کی ہے۔
کرم قبائل میں زمین کا تنازع 47 جانیں نِکل گیا، فریقین سیز فائر پر آمادہ
جرگہ ممبر حاجی رحمت اللہ کے مطابق معاہدے کے خلاف ورزی کرنے والے فریق سے 12 کروڑ روپے جرمانہ لیا جائے گاجبکہ معاہدے کے بعد پشاور ٹو پارا چنار مین شاہراہ کو ہر قسم آمد ورفت کے لئے محفوظ بنائے جائے گا۔
ادھر ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاراچنارپرایرانی وزارت خارجہ کا بیان غیرضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی انسان کا قتل ناقابل برداشت ہے، پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے، پاراچنار پر ایرانی بیان غیر ضروری ہے، اس بیان میں پارا چنار کی مکمل صورتحال کا احاطہ موجود نہیں ہے، وزارت داخلہ اس متعلق کام کر رہی ہے، شیڈیول 4 میں افراد کو شامل کرنا ایک قانونی عمل ہے۔
اقوام متحدہ سے اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
علاوہ ازیں انہوں نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کیا۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اسماعیل ہنیہ کےقتل کی تحقیقات کا منتظر ہے، تحقیقات کےبعد قتل پر تبصرہ کریں گے۔
بیروت میں حملہ لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بیروت میں حملہ لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی صورتحال پر سخت تشویش ہے، سلامتی کونسل اسرائیل کا احتساب کرے۔
علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تحقیقات کے بعد قتل پرتبصرہ کریں گے، افغان حکومت ٹی ٹی پی کے خلاف ایکشن لے۔
Comments are closed on this story.