عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کیخلاف درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس
لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف درخواست پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عظمی بخاری کی اپنے خلاف مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف دائر درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ کو درخواست کے ساتھ منسلک تصاویر ہٹا دینی چاہیئے تھیں، اگر آپ درخواست کے ساتھ منسلک تصاویر ہٹا دیتے تو آج درخواست لگ جاتی۔
عظمیٰ بخاری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہماری درخواست پر دوسرا اعتراض یہ عائد کیا گیا تھا کہ آپ ایف آئی اے جائیں، ہم نے ایک متفرق درخواست دائر کی ہے، ہم نے ایف آئی اے میں درخواست دے دی ہے۔
نازیبا ویڈیو پر عظمیٰ بخاری کی فلک جاوید سے آن لائن جھڑپ، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست پر حکم جاری
بعدازاں عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرتے ہوئے درخواست کو کل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
عظمیٰ بخاری کی وی لاگرعمر عادل کےخلاف مقدمےکی درخواست
واضح رہے کہ عظمیٰ بخاری نے اپنی مبینہ جعلی نازیبا ویڈیو کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید کو فریق بنایا گیا ہے۔
مجھے انصاف کیلئے صبح صبح عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں،عظمیٰ بخاری
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ مجھے انصاف مانگنے کے لیے صبح صبح عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں، کل وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایف آئی اے کو بلایا ہے دیکھتے ہیں وہ کیا جواب دیتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحبہ نے میرے کیس پر تمام اعتراضات دور کر دیے ہیں، کل سے دوبارہ وہ جعلی ویڈیو کو اپلوڈ کی جا رہی ہے، ایک طرف یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں مگر دوسری جانب اپنے پیڈ اکاؤنٹس کو کہتے ہیں کہ کام جاری رکھو۔
انہوں نے کہا کسی عام خاتون کے ساتھ ایسا ہو تو اس کے پاس سوائے خودکشی کے کیا رستہ بچتا ہے؟ میں نے سنا تھا کہ ایف آئی اے نے ایک کمیٹی بنا دی ہے، مجھے نہیں پتا کہ وہ ایف آئی اے کمیٹی کیا کر رہی ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ جنہوں نے یہ طوفان بدتمیزی برپا کیا وہ آج بھی دندنا رہے ہیں، یہ اب میرا کام نہیں کہ بتاؤں کہ کون کون کیا کچھ کررہا ہے، اب سارا کام اداروں اور ایف آئی اے کا بنتا ہے کہ وہ بتائیں، حکومتی عہدے پر ہونے کے بعد بھی انصاف مانگنے کے لیے یہاں آئی ہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر 24 جولائی سے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کی گئیں، جو کہ دراصل جعلی اور ڈیپ فیک ہیں۔
پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی، جس دوران معلوم ہوا کہ پورن ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا۔
اسکرین شاٹس کو ریورس امیج سمیت دیگر تکنیکی ٹولز کے ذریعے جانچا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ عظمیٰ بخاری کی وائرل کی گئی ویڈیو جعلی اور ڈیپ فیک ہے۔
عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کو زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا، جسے کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں بار دیکھا گیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب کی جعلی ڈیپ ویک ویڈیو کے علاوہ ان کے اسکرین شاٹس بھی بڑے پیمانے پر جھوٹے دعووں کے ساتھ شیئر کیے گئے، جس پر خود عظمیٰ بخاری نے بھی ٹوئٹ کرکے عدالت جانے کا اعلان کیا۔
بعد ازاں عظمیٰ بخاری نے 25 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ میں اپنی جھوٹی نامناسب ویڈیو پھیلانے کے خلاف درخواست بھی دائر کی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔
Comments are closed on this story.