آئی ایم ایف نے نئی شرط رکھ دی، 27 ارب ڈالر کا قرض ری شیڈول کرانا ہوگا
پاکستان نے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے دوست ممالک سے قرضے ری شیڈول کرانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
پاکستان نے 37 ماہ کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کو حاصل کرنے اور توانائی کے شعبے میں زرمبادلہ کے اخراج اور صارفین کے ٹیرف کو کم کرنے کے لیے دوست ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ 27 بلین ڈالر سے زیادہ کے قرضوں اور واجبات کی دوبارہ پروفائلنگ کی کوشش شروع کردی ہے۔
ان کوششوں کا انکشاف وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کو پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
وزیر خزانہ کے مطابق پاکستان نے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کہا ہے کہ وہ اپنے 12 بلین ڈالر سے زائد کے سالانہ قرض کے پورٹ فولیو کو تین سے پانچ سال تک رول اوور کریں تاکہ اگلے ماہ تک 7 بلین ڈالر کے اقتصادی بیل آؤٹ کے لیے آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری حاصل کی جا سکے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی جانب سے بیجنگ سے درآمدی کوئلے پر مبنی منصوبوں کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے اور توانائی کے شعبے کی ذمہ داریوں میں 15 بلین ڈالر سے زائد کی دوبارہ پروفائل کرنے کی درخواست سرفہرست ہے تاکہ بروقت ادائیگیوں میں مشکلات کے درمیان مالی ذرائع پیدا کیا جا سکے۔
’آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 لیکن 60 روپے وصول کی جارہی ہے‘
ذرائع کے مطابق پاکستان کا ان تینوں ممالک کے ساتھ تجارتی قرضوں اور محفوظ ذخائر کی شکل میں ایک مخصوص مالیاتی انتظام ہے جو ہر سال جاری کیا جاتا ہے اور بیرونی مالیاتی ضروریات کے لحاظ سے آئی ایم ایف پروگرام کا بڑا حصہ بنتا ہے۔
پاکستان نے اب درخواست کی ہے کہ ان قرضوں کی میچورٹی مدت چین سے 5 بلین ڈالرز، سعودی عرب سے 4 بلین ڈالرز، اور متحدہ عرب امارات سے 3 بلین ڈالرز کو کم از کم تین سال تک بڑھایا جائے، جس سے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت زیادہ پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔
چینی فریق نے پاکستان کی غیر ملکی زرمبادلہ کی مشکلات کو تسلیم کیا اور نئے کاروباری منصوبوں اور توانائی کے شعبے کی ادائیگیوں کی دوبارہ پروفائلنگ میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف بورڈ میں پاکستان کے کیس کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے اسٹیک ہولڈر کے طور پر جانا چاہتا تھا۔
محمد اورنگزیب کا مزید بتانا تھا کہ قرض اور ایکویٹی ری شیڈولنگ کا عمل شروع کر دیا گیا تھا اور اب متعلقہ مالیاتی اداروں اور چینی منصوبوں کے سپانسرز کے ساتھ ورکنگ گروپس میں جائیں گے جن کے لیے پاکستان مقامی چینی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔
وہ چینی، سعودی اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خزانہ سے تین سال تک قرضوں کے رول اوور میں توسیع کے لیے رابطے میں تھے اور انہوں نے اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی جس سے پاکستان کو بیرونی فنانسنگ گیپ کے لحاظ سے بہت آرام دہ پوزیشن پر لے جایا جائے گا۔
Comments are closed on this story.