پنجاب اور اسلام آباد میں دفعہ 144: کل جہاں قانونی طور پر ممکن ہوگا وہاں احتجاج کریں گے، علی محمد خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ کل کے احتجاج کے بعد سوچا جائے گاکہ ملک بھر میں باقاعدہ بھوک ہڑتالی کیمپس لگانے ہیں یا نہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ اگر فیصلہ ہوگیا تو پھر صرف اسمبلی میں نہیں بلکہ خیبر سے گوادر تک تمام حلقوں اور گلی محلوں میں بھوک ہڑتالی کیمپس ہوں گے۔
پشاور: صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ختم، بنوں امن کمیٹی کے تمام مطالبات منظور
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امیر مقام نے مرغ کھانے کا طعنہ دیا ہے تو، خزانہ کھانے سے مرغ کھانا بہتر ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کبھی بھی اپنی تحریک کو پرتشدد نہیں ہونے دینا، کیونکہ اگر خدانخواستہ ایسا ہو تو یہ تحریک ختم ہوجائے گی، اسی لئے ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ ایسا نہ ہو، جن چند لوگوں نے پرتشدد راستہ اپنایا انہوں نے غلط کیا، اس کی سزا پوری جماعت کو یا اس کے لیڈر کو نہیں ملنی چاہئیے۔
حکومت کو وارننگ دے رہے ہیں دھرنے میں رکاوٹ نہ ڈالیں، روکا تو حالات خراب ہوں گے، حافظ نعیم
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کسی ایک جماعت یا حکومت کا نہیں ہوتا، یہ پوری قوم کا عہدہ ہے اور سب کیلئے قابل احترام ہے، تحریک انصاف کسی عہدے یا ادارے کے خلاف نہیں ہے، ’ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں اسٹبلشمنٹ کا رول نہیں ہونا چاہئیے‘۔
پی ٹی آئی پر پابندی خارج از امکان نہیں، انہوں نے بات چیت کی گنجائش نہیں چھوڑی، خواجہ آصف
26 جولائی کو ملک گیر احتجاج اور ڈی چوک کی جانب پیش قدمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو ہم نے کوئی ایسا موقع نہیں دینا جس کو بنیاد بنا کر غلط پرچے کاٹے جائیں، جہاں قانونی طور پر ممکن ہوگا وہاں احتجاج کریں گے۔
Comments are closed on this story.