سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس میں نظر ثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبارک ثانی کیس میں نظر ثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا اور پنجاب حکومت کی نظر ثانی درخواست منظور کرلی، عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ حضرت محمد ﷺ کی ختم نبوت پرمکمل اورغیرمشروط ایمان کے بغیرکوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔
سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس میں نظر ثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا، فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے تحریرکیا جبکہ فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے پڑھ کر سنایا۔
جسٹس نعیم اخترافغان نے کہا کہ فیصلہ اردو میں تحریر کیا گیا ہے، ہم نے 21 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ لکھا ہے، فیصلے میں تمام تحفظات کو مد نظررکھا گیا ہے، فیصلے میں جید علماء کی جانب سے دی گئی معاونت کو شامل کیا ہے، فیصلے میں قرآن وحدیث کے حوالا جات بھی شامل ہیں، امید ہے تفصیلی فیصلہ پڑھنے سے ابہام دور ہو جائے گا، تفصیلی فیصلہ آج ہی اپ لوڈ کردیا جائے گا۔
مبارک احمد ثانی کیس: سپریم کورٹ نے دینی مدارس سے معاونت طلب کرلی
سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس میں پنجاب حکومت کی نظر ثانی درخواست منظور کرلی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حضرت محمد ﷺکی ختم نبوت پرمکمل اورغیرمشروط ایمان کے بغیرکوئی مسلمان نہیں ہو سکتا، احمدی کہنے والوں کے حوالے سے شریعت کورٹ کے مجیب الرحمان فیصلے کو اہمیت حاصل ہے، احمدیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ظہیر الدین فیصلے بھی اہمیت کا حامل ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ ان فیصلوں سے انحراف نہیں کرسکتی، آئین میں دیا گیا مذہبی آزادی کا بنیادی حق آئین ،قانون اور امن عامہ سے مشروط ہے۔
سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا
بعدازاں سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ مذہبی آزادی کا بنیادی آئینی حق، قانون ، امن عامہ اور اخلاق کے تابع ہے، پنجاب حکومت کی نظرثانی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ختم نبوت پر مکمل اور غیر مشروط ایمان اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے، آئین پاکستان میں بھی ختم نبوت پر ایمان کو مسلمان کی تعریف کا لازمی جزو کہا گیا، خود کو احمدی کہنے والوں سے متعلق مجیب الرحمان اور ظہیر الدین کیس کے فیصلے موجود ہیں۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا کہ اس عدالت نے 6 فروری 2024 کے آرڈر میں ان سابقہ نظیروں سے انحراف نہیں کیا، حکومت پنجاب کی نظرثانی درخواست نمبر 2 منظورکی جاتی ہے، نظر ثانی کی درخواستیں نمبر 3 اور 4 مسترد کی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ 2019 کے وقوعے پر ان دفعات کا اطلاق نہیں ہوسکتا جو 2021 میں بطور جرم قانون میں شامل ہوئیں۔
Comments are closed on this story.