Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

جوڈیشل کمیشن نے جسٹس طارق مسعود اور مظہر عالم کو سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی

جسٹس منیب نے جسٹس طارق مسعود کی تعیناتی پر اختلاف کیا، ذرائع
اپ ڈیٹ 20 جولائ 2024 09:09am

سپریم جوڈیشل کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور مظہرعالم کو ایڈہاک جج تعینات کرنے کی سفارش کردی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل نے ایک سال کےلیے سفارشات کی منظوری دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منیب نے جسٹس طارق مسعود کی تعیناتی پر اختلاف کیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں جوڈیشل کمیشن نے ایک سال کے لیے دو ناموں کی منظوری دی۔

ذرائع کے مطابق جسٹس منیب اختر نے جسٹس سردار طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر اختلاف کیا، تاہم جسٹس سردار طارق مسعود کے نام کی منظوری 8:1 کے تناسب سے دی گئی۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کے نام کی منظوری 6:3 کے تناسب سے دی گئی۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس یحییٰ آفریدی نے مخالفت کی۔

خیال رہے کہ ایڈہاک ججز کے لیے سپریم کورٹ کے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے گئے تھے جن میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل تھے۔

چاروں ریٹائرڈ ججز کے نام چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے تجویز کئے گئے۔

خیال رہے کہ جسٹس مشیرعالم نے صحت کے مسائل اورجسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ذاتی وجوہات کی بنا پرایڈہاک جج کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا۔

اس کے علاوہ جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل بھی سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر چکے ہیں، تاہم ان کی معذرت کی خبر سپریم جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے چند گھنٹے قبل ہی سامنے آئی تھی۔

خیال رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ سردارطارق مسعود نے ایڈہاک جج تعیناتی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منیب نے جسٹس طارق مسعود کی تعیناتی پر اختلاف کیا۔

پی ٹی آئی کی مخالفت

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز لانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کر دیا، اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھا جائے گا جس میں جوڈیشل کمیشن سے ایڈہاک ججز کی تقرری پر مخالفت سے باقاعدہ آگاہ کیا جائے گا۔

حکومت اور پارکستان بار کونسل کی حمایت

حکومت کی جانب سے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے، جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں، آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایک جماعت کو مضبوط ہونے کا موقع دیا گیا، آٹھ ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا۔

پاکستان بار کونسل نے بھی ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کر دی اور کہا کہ ہمارے ممبران نے عارضی ججز کی درخواست کی تھی، چیف جسٹس نے گزارش کو مانتے ہوئے ایڈہاک ججز کیلئے کمیشن کا اجلاس بلایا، سپریم کورٹ میں سیاسی مقدمات کے باعث عام سائلین کے کیسز التواء کا شکار ہیں، پاکستان بار کونسل نے الگ آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

supreme judicial council

Chief Justice Qazi Faez Isa

Adhoc Judges