Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

9 مئی مقدمات: عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کرنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

عمران خان نے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے اور ویڈیولنک کے ذریعے پیشی کا اقدام کا لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
شائع 18 جولائ 2024 01:54pm

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانت خارج کرنے کے خلاف درخواست 22 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور اور جسٹس امجد رفیق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج ہونے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی جبکہ سابق وزیراعظم کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے عمران خان کی ضمانتوں پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کردیا۔

ان کی درخواستوں پر رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض لگایا گیا تھا کہ درخواستوں میں سابق وزیراعظم عمران خان کے انگوٹھے کے نشانات نہیں ہیں اور ایک مقدمے کی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی لف نہیں کی گئی۔

سانحہ 9 مئی : عمران خان کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں مسترد

درخواست میں مؤقف احتیار کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات میں حقائق کے برعکس ضمانتیں خارج کیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی عبوری ضمانتیں منظور کرے۔

بعد ازاں عدالت نے اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست 22 جولائی بروز پیر کے لیے سماعت کے لیے مقرر کردی۔

یاد رہے کہ عمران خان نے انسداد دہشتگردی عدالت کے ضمانت خارج کرنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ چیلنج کیا ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان پر لاہور کے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات درج ہیں، 9 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعظم کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کر دی تھیں۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

’عمران خان 9 مئی کی مجرمانہ سازش میں ملوث، ضمانت قبل از گرفتاری نہیں دی جا سکتی‘، فیصلہ جاری

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

عمران خان نے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا

سابق وزیر اعظم عمران خان نے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے اور ویڈیولنک کے ذریعے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کا اقدام کا لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کا اے ٹی سی لاہور کا فیصلہ بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ میں چینلج کیا۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اے ٹی سی نے جسمانی ریمانڈ دیتے وقت ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا اور قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، وہ جیل میں قید ہیں اور پولیس پہلے بھی ان سے تفتیش کر چکی ہے، عدالت عالیہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اے ٹی سی عدالت پیشی کا نوٹیفکیشن بھی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، اور مؤقف اپنایا کہ پنجاب حکومت کا جسمانی ریمانڈ کے لیے ویڈیو لنک پر پیشی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، جسمانی ریمانڈ کیلئے ملزم کی عدالت میں فزیکل موجودگی ضروری ہے، لاہور ہائیکورٹ ویڈیو لنک پر ریمانڈ کے لیے پیشی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔

درخواست میں پنجاب حکومت اور سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 15 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر 10 روزہ ریمانڈ دے دیا تھا۔

عمران خان کا تھانہ سرور روڈ میں درج 5، تھانہ گلبرگ کے 3 مقدمات اور تھانہ ریس کورس، تھانہ شادمان، تھانہ مغل پورہ اور تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج ایک، ایک مقدمے میں جسمانی ریمانڈ دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

imran khan

Lahore High Court

9 May

MAY 9 RIOTS

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

9 May Cases

9 may incident

MAY 9 CASES