سپریم کورٹ کے ایڈہاک ججز کی تقرری کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا
سپریم کورٹ کے ایڈہاک ججز کی تقرری کیخلاف کراچی بار کا ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔
کراچی بار کے جنرل سیکریٹری اختیارعلی چنا نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ ججز کی ایڈہاک مقرری کی مذمت کرتے ہیں ریٹائرڈ ججز کی ایڈہاک بنیادوں پر تقرری قومی عدلیہ کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے الجہاد ٹرسٹ کیس میں دی گئی ہدایات پر عمل کیا جائے، آئین کا آرٹیکل 179 ریٹائر ہونے کی عمر 65 سال بتاتا ہے، ایڈہاک ججزمیں جسٹس مقبول باقر،جسٹس طارق مسعود،جسٹس میاں عالم خیل شامل ہیں۔
جنرل سیکریٹری کراچی بار اختیارعلی چنا نے کہا کہ یہ تقرریاں بڑے پیمانے پر عدلیہ اور معاشرے کے تانے بانے کو متاثر کریں گی، چیف جسٹس نے ریٹائرمنٹ سے 2 ماہ قبل سپریم کورٹ میں ایڈہاک تقرریوں کے لیے سمری بھیجی ہے، ہائی کورٹس سے تمام سینئر ججوں کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جائے۔
منفی سوشل میڈیا مہم، جسٹس مشیر عالم کی بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں چار ججوں کی ایڈ ہاک بنیادوں پر تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی۔
جوڈیشل کمیشن کے مطابق ایڈ ہاک ججوں کی تعیناتی کا فیصلہ زیرِ التوا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے ایسے ججوں کو ایڈ ہاک بنیاد پر تعینات کیا جاسکتا ہے جنھیں ریٹائر ہوئے تین سال کا عرصہ نہیں ہوا ہے۔
اس سلسلے میں کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کے ناموں کی منظوری دی تھی۔
Comments are closed on this story.