جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھالیا، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس عالیہ نیلم کی حلف برداری کی تقریب آج گورنر ہاؤس لاہور میں ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا جبکہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے جسٹس عالیہ نیلم سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف لیا۔
گورنر ہاؤس میں حلف برداری کی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، آئی جی پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اس کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس سید شہباز رضوی اور جسٹس شہرام سرور بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
تاریخ میں پہلی بار چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا تقرر 3 ججز کے درمیان ووٹنگ کے ذریعے ہوا تھا جبکہ جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس علی باقر نجفی کو سپر سیڈ کیا۔
جسٹس عالیہ نیلم باضابطہ طور پر پہلی خاتون چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعینات
حلف برداری کے بعد چیف جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ پہنچیں جہاں انہیں پولیس کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، جس کے بعد عالیہ نیلم نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس عالیہ نیلم کون ہیں؟
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس عالیہ نیلم کو صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی عدالت لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس نامزد کرتے ہوئے ان کے نام کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔
صدر مملکت کی جانب سے منظوری دینے کے بعد وزارت قانون نے جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس نامزد ہونیوالی جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب یونیورسٹی لا کالج سے 1995ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی جبکہ انہوں نے قانون کے دیگر ڈپلومے بھی حاصل کر رکھے ہیں، جسٹس عالیہ نیلم 1996ء میں بطور وکیل رجسٹرڈ ہوئیں اور 1998ء میں ہائی کورٹ جبکہ 2008ء میں سپریم کورٹ کی وکیل بنیں۔
ایک پیشہ ورانہ وکیل کے طور پر جسٹس عالیہ نیلم نے بار میں پریکٹس کرتے ہوئے کامیابی کے ساتھ متعدد مقدمات میں وکالت کی، جو بیشتر دیوانی قانون، فوجداری قانون، بینکنگ قانون، انسداد دہشت گردی کے قوانین سے متعلق تھے، انہوں نے 1996 سے فروری 2013 تک ٹرائل کورٹس میں تقریباً 1473 مقدمات، لاہور ہائیکورٹ میں تقریباً 850 اور سپریم کورٹ میں 2009 سے فروری 2013 تک تقریباً 91 مقدمات میں وکالت کی۔
آئینی، سول، فوجداری، دہشت گردی سمیت دیگر شعبوں میں پریکٹس کا تجربہ رکھنے والی 57 سالہ جسٹس عالیہ نیلم 2013ء میں لاہور ہائیکورٹ کی ایڈہاک جج کے طور پر تعینات ہوئیں اور 2015ء میں لاہور ہائیکورٹ کی مستقل جج بن گئیں، انہوں نے متعدد اہم مسائل پر متعدد رپورٹ شدہ فیصلے سنائے ہیں۔
سپریم جوڈیشنل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کے لیے تین سب سے سینیئر ججز جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عالیہ نیلم کے نام شامل تھے، تاہم کمیشن نے اس فہرست میں بظاہر جونیئر جسٹس عالیہ نیلم کا انتخاب کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے سب سے سینیئر جج جسٹس شجاعت علی خان اس وقت قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہیں، جسٹس عالیہ نیلم سینیارٹی کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر تھیں، ان کی اس طرح تقرری پر خاصا حیرت کا اظہار کیا گیا ہے کیونکہ چیف جسٹس کی تقرری میں سینیارٹی کا اصول ہی روایت رہا ہے۔
کیا لاہور ہائی کورٹ کو پہلی خاتون چیف جسٹس ملنے والی ہیں؟
یاد رہے کہ جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون جج ہیں جو چیف جسٹس کے عہدے تک پہنچی ہیں، اس سے قبل جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس رہ چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی کو 2013 میں پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، 2014 میں انہیں پشاور ہائیکورٹ کا مستقل جج تعینات کیا گیا۔
جسٹس ہلالی بطور جج تعینات ہونے سے قبل مختلف ادوار میں پشاور ہائیکورٹ بار کی پہلی سیکریٹری اور نائب صدر کے عہدے پر بھی کام کرتی رہی ہیں۔
انہوں نے بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا، چیئرپرسن خیبر پختونخوا انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کے علاوہ خواتین کے کام کے مقامات پر ہراسانی کے خلاف محتسب کے عہدے پر بھی کام کیا ہے۔
14 جون 2023 کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس ہلالی کی عدالت عظمیٰ میں تعیناتی کی سفارش کی تھی جس کے بعد 5 جولائی 2023 کو صدرِ پاکستان نے اس کی منظوری دی تھی، جسٹس مسرت ہلال سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والی دوسری خاتون جج ہیں۔
سینئر ججز کو نظر انداز کرکے خاتون جج کو چیف جسٹس بنانے پر بار کونسل برہم
جنوری 2022 میں جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج تعینات ہوئی تھی۔
جسٹس عائشہ ملک اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کے عہدے پر بھی کام کرچکی ہیں۔
وہ 2012 میں لاہور ہائیکورٹ کی جج تعینات ہوئی تھی، چھ جنوری کو پاکستان جوڈیشئل کمیشن نے کثرت رائے سے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں بطور جسٹس مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔
بعدازاں 22 جنوری کو صدر مملکت پاکستان کی منظوری کے بعد وفاقی وزارت قانون اور انصاف نے انہیں سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
Comments are closed on this story.