ٹربیونلز کا قیام: الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ جتنی جلدی ہو بامعنی مشاورت کریں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے 8 الیکشن ٹربیونل کے قیام کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، اپنے حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ جتنی جلدی ہو بامعنی مشاورت کریں، دونوں آئینی ادارے رو برو بامعنی مشاورت کریں تو معاملہ حل ہوسکتا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے 3 صفحات پر مشمتل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
حکم نامے کہا گیا کہ 29 مئی کا لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ اور 12 جون کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن آئندہ سماعت تک معطل کیا جاتا ہے، آئندہ سماعت الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی ملاقات کے بعد ہو گی، میٹنگ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے حلف کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں ہو گی۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن نے 4 ہائی کورٹس کے رجسٹرار کو 14 فروری کو خطوط لکھے، جبکہ 15 فروری کو لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا۔
الیکشن دھاندلی کیس: طارق فضل چوہدری پر 20 ہزار، خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے لاہور ہائی کورٹ کے 2 ججز کے نام خط کے جواب میں دیے، الیکشن کمیشن نے 2 ججز کا نوٹیفکیشن اسی روز جاری کیا، جس میں علاقائی دائرہ اختیار بھی تحریر تھا۔
عدالتِ عظمیٰ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ 2 ججز ناکافی تھے، الیکشن کمیشن نے الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کے لیے مزید ججز مانگے۔
تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملاقات کر کے مسئلہ حل کریں۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں ہدایت کی گئی کہ نئے چیف جسٹس کے عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد ملاقات کی جائے، الیکشن کمیشن کی اپیل زیرِ التواء رہے گی، الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کادفتر دونوں آئینی ادارے ہیں، یہ دونوں آئینی ادارے انتہائی احترام کے حق دار ہیں، دونوں آئینی ادارے رو برو بامعنی مشاورت کریں تو معاملہ حل ہوسکتا ہے، اٹارنی جنرل نے بھی اتفاق کیا کہ بامعنی مشاورت ہونی چاہیئے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کے 2 جولائی کو اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو متفقہ طور پر نامزد کیا گیا، عدالت کیس کے میرٹس پر جائے بغیر اس کیس کو زیرِ التواء رکھ رہی ہے، یہ مناسب ہو گا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان بامعنی مشاورت ہو۔
این اے 47 اور 48 سے متعلق پٹیشنز کی جلد سماعت کی درخواستیں منظور
الیکشن ٹربیونلز کے قیام کا فیصلہ معطل کرنے کی الیکشن کمیشن کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا خط، نوٹیفکیشن اور لاہور ہائی کورٹ کا 29 مئی کا فیصلہ اور 12 جون کا نوٹیفکیشن آئندہ تاریخ تک معطل کرتے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حلف اٹھانے کے بعد جتنا جلدی ممکن ہو سکے بامعنی مشاورت کی جائے، کیس بامعنی مشاورت کے فوری بعد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.