Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت منسوخ کرنے کیخلاف توہین عدالت کیس خارج

اگر کمشنر اسلام آباد نے آرڈر معطل کر دیا ہے، تو آپ کو اس آرڈر کو چیلنج کرنا ہو گا، جسٹس بابر ستار
شائع 08 جولائ 2024 11:10am

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے کی اجازت منسوخ کرنے کے خلاف توہین عدالت کیس خارج کر دیا، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ اگر کمشنراسلام آباد نے آرڈر معطل کر دیا ہے، تو آپ کو اس آرڈر کو چیلنج کرنا ہو گا، کس آرڈر پر توہین عدالت کی کارروائی کروں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پی ٹی آئی جلسہ اجازت منسوخی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ اگر کمشنراسلام آباد نے آرڈر معطل کر دیا ہے، تو آپ کو اس آرڈر کو چیلنج کرنا ہو گا، جس پر شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ان کو سزا تو دیں ان کی ملی بھگت سامنے آئے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ آرڈر کو چیلنج کریں گے تو آرڈر کی لیگیلیٹی کا تعین ہو گا، میں اس درخواست پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ مجھے بتائیں کس آرڈر پر توہین عدالت کی کارروائی کروں، آپ وکیل کی حیثیت سے جو کر سکتے ہیں وہ کریں، پچھلی سماعت میں ڈی سی اسلام آباد نے جلسے کی اجازت دی چیف کمشنر نے اس آرڈر کو معطل کر دیا۔

عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست خارج کر دی۔

جسٹس بابر ستار کا کہنا تھا کہ چیف کمشنر کے آرڈر کو چیلنج کریں جو آپ نے نہیں کیا، جس پر وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ ہم پھر آج ہی رٹ پٹیشن دائر کریں گے، یہ لوگ بدنیتی کر رہے ہیں اور ہمیں بھی کچھ نہیں کرنے دے رہے۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ دِلوں کے حال تو اللہ جانتا ہے ہم نے تو قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں، ڈپٹی کمشنر نے ایک آرڈر کیا چیف کمشنر نے اسے ختم کر دیا، اب آپ چیف کمشنر کے آرڈر کے خلاف درخواست دائر کریں۔

جسٹس بابر ستار کا کہنا تھا کہ آپ روزانہ یہی کرتے ہیں، سیاسی معاملہ طریقہ کار کو تبدیل تو نہیں کر دے گا۔

واضح رہے کہ 6 جولائی کو پی ٹی آئی نے جلسے کا عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) معطل کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تحریک تحفظ آئین کے کوآرڈینیٹر اخونزداہ حسین یوسفزئی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود ترنول جلسے کا این او سی معطل کرنا توہین عدالت ہے ، عدالت این او سی معطل کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

یاد رہے کہ 5 جولائی کو اسلام آباد انتظامیہ نے آج ہونے والے جلسے کا این او سی معطل کر دیا تھا، اسلام آباد انتظامیہ کے ترجمان نے بتایا تھا کہ سیکیورٹی صورتحال اور محرم الحرام کے باعث این او سی معطل کیا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ این او سی کی معطلی کا فیصلہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل رہنما پاکستان تحریک انصاف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا تھا کہ 6 جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی جلسہ کریں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 6 جولائی کو اسلام آباد میں بہت بڑا جلسہ کرنے جارہے ہیں، جلسہ عمران خان کی رہائی کے لیے اور مہنگائی کے خلاف ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 6 جولائی کو اسلام آباد میں جلسہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا، عوام اپنے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہر صورت اس میں شرکت کریں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی جلسہ اجازت منسوخی کی توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی ، جسٹس بابر ستارنے کہاکہ کس آرڈرپرتوہین عدالت کی کارروائی کروں، ڈی سی نےجلسے کی اجازت دی ، چیف کمشنرنے اجازت نامہ معطل کردیا ، کیاچیف کمشنر کے آرڈرچیلنج کیا؟اس درخواست پرتوہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتا ، چیف کمشنرکے احکامات کوچیلنج کریں ۔۔

اسلام آباد

Islamabad High Court

Contempt of Court

PTI jalsa

justice babar sattar

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)