جج کو ہراساں کرنے کا کیس: ’آئی بی اور آئی ایس آئی وزیر اعظم کے ماتحت ہیں، ان کو ذمہ داری لینا ہوگی‘
لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے جج کو ہراساں کرنے کے ازخود نوٹس کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کردیا، سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آئی بی اور آئی ایس آئی وزیر اعظم کے ماتحت ہیں ان کو ذمہ داری لینی ہوگی۔
لاہور ہائیکورٹ میں اے ٹی سی سرگودھا کے جج کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے از خود نوٹس پر سماعت کی۔
عدالت نے ازخود نوٹس کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کردیا اور کیس پر سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ میں اس کیس میں ایک پراسیکیوٹر مقرر کروں گا اور ایک عدالتی معاون بھی مقرر کروں گا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اگر ہمیں پتہ چلے کہ کس نے جج صاحب سے ملنے کی کوشش کی تو ہم اس کی تفتیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اے ٹی سی سرگودھا کے جج کو ہراساں کرنے کا کیس، ازخود نوٹس پر فیصلہ محفوظ
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ عدالت وزیراعظم پاکستان کو ہدایت جاری کرے گی کہ وزیر اعظم پاکستان آئی ایس آئی اور انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے حوالے سے ذمہ داری اٹھائیں، اگر اس کے بعد بھی کچھ ہوا تو ہم براہ راست وزیر اعظم سے پوچھیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس کی ذمہ داری لینی ہوگی، آئی بی اور آئی ایس آئی وزیر اعظم پاکستان کے ماتحت ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کو ہدایت جاری کی جائے گی عدالت کے باہر راستے بند متعلقہ جج سے مشاورت کے بعد کیے جائیں، آئی جی پنجاب اس حوالے سے تمام پولیس افسران کو ہدایت جاری کریں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ اے ٹی سی عدالتوں کے تمام ججز موبائل میں کال ریکارڈ کرنے والی ایپس رکھیں، اگر کوئی ایسی فون کال آئے تو اسے ریکارڈ کیا جائے۔
واضح رہے کہ 20 جون اس وقت کے چیف جسٹس شہزاد ملک لاہور ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ میں تقرری کے بعد ازخود نوٹس کیس کو جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں ارسال کردیا تھا۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ڈی ایس پی سرگودھا، آر او سی ٹی ڈی سرگودھا، متعلقہ ایس ایچ او سرگودھا کو توہین عدالت کےشوکاز نوٹسز بھی جاری کردیے تھے۔
اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خطوط پر از خود نوٹس لیا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے افسر نے ان سے ملنے کی درخواست کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کو 7 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عباس کی جانب سے ایک خصوصی رپورٹ موصول ہوئی، جس میں انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو اے ٹی سی سرگودھا کے جج کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے پہلے ہی دن انہیں ایک پیغام پہنچایا گیا کہ آئی ایس آئی کے کچھ حکام ان کے چیمبر میں ملنا چاہتے تھے، تاہم جج نے ملنے سے انکار کردیا۔
جج نے کہا کہ تب سے انہیں اور ان کی فیملی کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہا ہے، رات کے وقت کچھ نامعلوم افراد نے ان کی رہائش گاہ کے باہر سوئی گیس میٹر کو نقصان پہنچایا۔
Comments are closed on this story.