Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بھارتی ہائی کورٹ نے ذبیحے پر پابندی جاہلانہ قرار دے کر مسترد کردی

مہاراشٹر کے قلعہ وشال گڑھ میں عشروں سے ذبیحہ ہو رہا ہے، اب پابندی کا جواز نہیں، ممبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ
شائع 16 جون 2024 10:58am

بھارت کی ایک ہائی کورٹ نے ذبیحے پر پابندی سے متعلق ریاستی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مسلم درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ وہ عیدالاضحٰی پر مذہبی تعلیمات کے مطابق ذبیحہ کریں۔

ممبئی ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ مغربی ریاست مہاراشٹر کے ضلع کولھاپور میں واقع قلعہ وشال گڑھ کے حوالے سے آیا ہے۔ ریاستی حکومت نے اس قلعے کی حدود میں واقع ایک مزار پر ذبیحہ رکوانے کی استدعا کی تھی۔

ریاستی حکومت کے وکلا کا استدلال تھا کہ یہ قلعہ تاریخی ورثے میں شامل ہے اور یہ کہ یہاں ذبیحے کے بعد کھانا پکانے اور دیگر افعال سے آثارِ قدیمہ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ممبئی ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کے موقف کو بے بنیاد اور فضول قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک زمانے سے ذبیحہ ہوتا آیا ہے وہاں اب اِس پر پابندی لگانے کا کوئی جواز ہے نہ منطق۔

ممبئی ہائی کورٹ نے عیدالاضحٰی کے علاوہ صاحبِ مزار کے عرس کے موقع پر بھی ذبیحے کی اجازت دی ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ محفوظ علاقے اور محفوظ آثار قدیمہ کے درمیان فرق کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے ذبیحے پر پابندی نرم ترین الفاظ میں بھی احمقانہ ہے۔

جسٹس بی پی کولابا والا اور جسٹس فردوس پونی والا پر مشتمل بینچ نے کئی درخواستوں کی سماعت کی۔ یہ درخواستیں ڈائریکٹر آف آرکیالوجی اینڈ میوزیمز، ممبئی، دی سپنرنٹنڈنٹ آف پولیس، کولھاپور اور ضلع پریشد، کولھاپور کے سی ای او کی طرف سے مویشیوں اور پرندوں کے ذبیحے پر پابندی کے خلاف تھیں۔

حضرت پیر ملک ریحان میرا صاحب درگاہ کی طرف سے ایس بی تالیکر اور مادھوی ایپن ایڈووکیٹ نے پیروی کی۔ ان کا استدلال تھا کہ قلعہ وشال گڑھ کا پورا علاقہ آثارِ قدیمہ میں شامل نہیں۔ ریاستی حکومت کا دعوٰی ہے کہ وشال گڑھ اور اُس سے ملحق 333 ایکڑ اور 19 گھنتھا کا علاوہ ”محفوظ“ ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اس محفوظ علاقے میں حقیقی آثارِ قدیمہ (monument) تھوڑی سی جگہ پر ہیں اس لیے پورے علاقے میں ذبیحے پر پابندی عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس پابندی سے علاقے میں 107 خاندان بلا جواز طور پر متاثر ہوں گے۔

عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ قلعہ وشال گڑھ کو 1999 میں ”پروٹیکٹیڈ مونیومنٹ“ قرار دیا گیا مگر پھر بھی فروری 2023 تک وہاں مسلم کمیونٹی ذبیحہ بھی کرتی رہی اور کھانا بھی پکایا جاتا رہا۔

قلعہ وشال گڑھ میں واقع مزار پر عرس 21 جون تک جاری رہے گا۔

Maharashtra

MUMBAI HIGH COURT

KOLHAPUR

VISHAL GARH FORT

BAN ON ANIMAL SLAUGHTER