آئی ایس آئی کا کام تحفظ دینا ہے، اسے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگایا گیا ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کا کام ہمیں تحفظ دینا ہے، اسے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگایا گیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پیغام ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کروائیں، مذاکرات کے معاملے پر غلط بیانی نہ کی جائے، ہم مذاکرات نہیں چاہتے، جسٹس بندیال کے کہنے پر پی ڈی ایم سے مذاکرات کیے۔ عمران خان نے یہ سوال بھی رکھا کہ فیصلے ’بڑے صاحب‘ کریں گے تو حکومت سے مذاکرات کا کیا فائدہ۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سرگودھا کے جج نے بتایا کہ کیسے خفیہ ادارے دباؤ ڈال رہے ہیں، اس جج کے گھر کی گیس کاٹ دی گئی، پی ٹی آئی کے جو جج ہیں ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، جو جج ہمیں انصاف دینے لگتا ہے اسے پریشرائز کیا جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جو صحافی پی ٹی آئی کے حق میں بولتا ہے اسے پکڑ لیا جاتا ہے، رؤف حسن پر حملہ کرکے اس کا منہ کاٹ دیا گیا، علی زمان پر تشدد کیا گیا، اس سب میں خفیہ ادارہ شامل ہے، ہمارے فوجی اور پولیس ملازم روز شہید ہورہے ہیں۔
احتساب عدالت میں اس مقدمے کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود صحافی بابر ملک کے مطابق عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن پر حملے میں ’آئی ایس آئی کے لوگ ملوث تھے۔‘
’آئی ایس آئی کو پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگایا گیا‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایس آئی کا کام ہمیں تحفظ دینا ہے، اسے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگایا گیا ہے، چیف جسٹس کو پیغام ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کروائیں، چیف جسٹس کے سامنے قانونی کی حکمرانی میں مداخلت ہو رہی ہے۔
لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس: عمران خان کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری
بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا پارٹی دفتر توڑ دیا گیا ہے، قوم سرگودھا کے ایک، اسلام اباد ہائیکورٹ کے 6 اور سپریم کورٹ کے 3 ججز کو سلام پیش کرتی ہے۔
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا اضافی بوجھ ڈالا گیا
بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بجٹ کے مطابق ہم نے 13 ہزار ارب کا ریونیو اکٹھا کرنا ہے، جس میں سے 9 ہزار 800 ارب قرض کا سود ادا کرنا ہے، بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے ہمیں ساڑھے 7ہزار ارب کا قرض لینا پڑے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تو ڈوب چکا ہے، یہ ملک صرف سرمایہ کاری سے بچے گا، جو قانونی کی حکمرانی سے ہی آئے گی، 50سال میں سب سے کم سرمایہ کاری اس سال آئی، ملک کا مستقبل اندھیرے میں چلا گیا، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا اضافی بوجھ بھی ڈال دیا گیا۔
’فیصلے اوپر سے بڑے صاحب کریں گے تو پھر ان سے مذاکرات کا کیا فائدہ؟‘
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے معاملے پر غلط بیانی نہ کی جائے، ہم مذاکرات نہیں چاہتے، جب فیصلے اوپر سے بڑے صاحب کریں گے تو پھر ان سے مذاکرات کا کیا فائدہ؟ جسٹس بندیال کے کہنے پر پی ڈی ایم سے مذاکرات کیے، کہا گیا بڑے صاحب نے فیصلہ کیا ہے جب تک بندیال ہے الیکشن نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ 11 جون کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’آج (منگل کے روز) عمران خان نے پارٹی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔‘ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے منگل کے روز ہونے والی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا تھا کہ ’بانی ٹی پی آئی نے اتحاد کی بنیاد پر محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں ڈائیلاگ کرنے کی اجازت دی ہے۔‘
مگر جمعہ کے روز صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’(ہم نے) سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے کہنے پر پی ڈی ایم (کی حکومت) سے مذاکرات کیے تو کہا گیا بڑے صاحب نے فیصلہ کیا ہے جب تک بندیال سیٹ پر ہیں، الیکشن نہیں ہوں گے۔‘
کمرہ عدالت میں موجود اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار کے مطابق جب ایک صحافی نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ ’خان صاحب آپ کیا چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کے لیے نمائندہ مقرر کرے، تب آپ مذاکرات کریں گے؟‘ تو اس پر سابق وزیر اعظم جواب دیے بغیر کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔
’پارٹی میں جو گروپنگ کرے گا اسے نہیں چھوڑوں گا‘
سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ سیاستدان ہمیشہ مذاکرات میں ہی جاتا ہے، ہم نے مشرف دور میں بھی اس کے نمائندے سے مذاکرات کیے، حکومت سے نہیں، پارٹی کو پیغام ہے کہ گروپنگ ختم کرکے اکھٹی ہو جائے، یہ پاکستان کی زندگی موت کا فیصلہ ہے، اب بھی پارٹی میں جو گروپنگ کرے گا اسے نہیں چھوڑوں گا سخت الیکشن لوں گا۔
عمران خان کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ
کمراہ عدالت میں ن لیگ کے سابق ایم این اے دانیال چوہدری بھی موجود تھے
جیل اہلکار کے مطابق عمران خان صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے تو اس دوران کمرہ عدالت میں ن لیگ کے سابق ایم این اے دانیال چوہدری بھی موجود تھے جنھیں دیکھ کر وہ برہم ہو گئے اور انھوں نے دانیال چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ایم این ایز باہر بیٹھے ہیں تم کیسے اندر آ گئے؟‘
جیل اہلکار کے مطابق ’عمران خان کو غصے میں دیکھ کر بیرسٹر دانیال چوہدری کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔‘
Comments are closed on this story.