علی امین گنڈاپور کی وفاق کو پھر دھمکی، گورنر خیبرپختونخوا کو سرعام گالیاں
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا ہے کہ اگر وفاق نے کٹوتی کی اور متعصبانہ رویہ جاری رکھا تو دمادم مست قلندر ہوگا، وفاق کو بتائیں گے زور سے حقوق کیسے لیے جاتے ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وفاق کو وارننگ دی اور کہا کہ یہ ہمارا حق ہے کٹوٹی برداشت نہیں کرسکتے، اگر ایسا ہوا تو دمادم مست قلندر ہوگا، محاذ آرائی نہیں بلکہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ واجبات اور منصوبے روک کر سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، عوامی مفادات پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا۔ خیبر پختونخوا حکومت صوبے کے حقوق سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو اچھی ٹرانسپورٹ فراہم کریں گے، ان سے حکومت نہیں چل رہی ،ملک کادیوالیہ نکل گیا ہے، صوبہ چلانا ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے موجودہ صورتحال میں بجٹ پیش کرنا حکومت کے بس میں نہیں۔
ایک سوال کی جواب میں انہوں نے کہا کہ ’گورنر کی حیثیت کیا ہے، کوئی کام کی بات کرو، ایک بندے کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے‘۔
جب انہیں کہا گیا کہ گورنر خیبرپختونوا نے کہا ان کی آپ سے رشتہ داری ہے؟ تو اس کے جواب میں علی امین گنڈاپور بولے ’اس کو کہو تم خود چور ہو تمہارا لیڈر چور ہے، رشتہ داری کی ٭٭٭٭ (ناقابل بیان الفاظ)، میری ایک پارٹی ہے، میری پارٹی رشتہ دار ہے، میری ایسے کسی بندے سے رشتہ داری نہیں ہے جو چوروں کو فالو کرتا ہے اور خود چور ہو، میں اس رشتہ داری کو اون ہی نہیں کرتا ہوں، اس سے بار بار بار میرا نام اس لئے نکلتا ہے اور بار بار میرا نام اس لئے لیتا ہے کہ میں اس کا نام لوں اور وہ تھوڑا سا ٹک ٹاک پر آجائے، ٭٭٭ انسان تیرا کام کیا ہے، تو بار بار وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ کر رہا ہے، تیری حیثیت کیا ہے، میں اسے نکال کر باپر روڈ پر پھینک دوں گا، یہ تیری حیثیت ہے، اس وقت تو بڑی بڑی باتیں کر رہا تھا، تو گھس کر دکھا کے پی ہاؤس میں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں عزت کیلئے ایک سسٹم کیلئے برداشت کر رہا ہوں، روزانہ بیٹھ کے نو مئی کا ملزم، او تیرے ٭٭٭٭ ہے نو مئی پہ؟ تو مدعی بھی بنا ہوا ہے جج بھی بنا ہوا ہے، تو کون ہے نو مئی پر کہنے والا، تو گورنر آدمی ہے گورنر ہاؤس میں رہ، ورنہ گاڑیاں بھی بند کردوں گا پیٹرول بھی بند کردوں گا، تیرا کھانا پینا بھی بند کروں گا، پھر بیٹھا ہوگا روڈ پر‘۔
انہوں نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنی اوقات میں رہو بھئی، تیری اوقات یہ ہے کہ تو ہم تینوں بھائیوں سے ہارا ہوا ہے، یہ تیری پولیٹیکل حیثیت ہے، تیرے لیڈر کو بھی میں جانتا ہوں، اور وہ جو چئیرمین بنا ہوا ہے، پھر میں نے کھاتے کھولے نا اصلیتیں بتائیں، منہ دکھانے کے نہیں رہو گے، جاؤ جاکر بلاول سے پوچھو تو نے آکسفورڈ میں لیا تھا ایڈمیشن، کس بنیاد پر لیا تھا، پوری قوم سے کہ رہا ہو کہ بلاول سے یہ سوال ضرور کرے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کہہ رہا ہے کہ تم نے ایڈمیشن لیا تھا آکسفورڈ میں، کس بنیاد پر لیا تھا، وہ بتاؤ فارم دکھاؤ، وہ فارم سے قوم کو پتا چلے گا کہ یہ ہے کیا، ”ہی“ (He) ہے کہ کیا ہے‘۔
Comments are closed on this story.