Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

بتایا جائے نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج ہے یا نہیں، لاہور ہائیکورٹ

عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کردی
شائع 04 جون 2024 10:27am

لاہور ہائیکورٹ میں نیب آرڈیننس کے ذریعے جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سرکاری وکیل کو اس کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں ہونے والی پیشرفت پر ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے کہ کہ بتایا جائے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج ہے یا نہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے نیب آرڈیننس کے ذریعے جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کے خلاف شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب آرڈیننس کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

حکومتی پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نیب قانون میں ترمیم پر پھٹ پڑے

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ یہ آرڈیننس بانی پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی اور کہا کہ بتایا جائے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج ہے یا نہیں۔ بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یہ آرڈیننس محض ایک سیاسی جماعت کے لیے جاری کیا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی ہونی چاہیے تھی، صدر آصف زرداری کی غیرموجودگی میں آرڈیننس کو منظور کرلیا گیا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔

Supreme Court

NAB ordinance

Lahore High Court