بتایا جائے نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج ہے یا نہیں، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں نیب آرڈیننس کے ذریعے جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سرکاری وکیل کو اس کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں ہونے والی پیشرفت پر ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے کہ کہ بتایا جائے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج ہے یا نہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے نیب آرڈیننس کے ذریعے جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کے خلاف شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب آرڈیننس کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
حکومتی پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نیب قانون میں ترمیم پر پھٹ پڑے
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ یہ آرڈیننس بانی پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی اور کہا کہ بتایا جائے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج ہے یا نہیں۔ بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یہ آرڈیننس محض ایک سیاسی جماعت کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی ہونی چاہیے تھی، صدر آصف زرداری کی غیرموجودگی میں آرڈیننس کو منظور کرلیا گیا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔
Comments are closed on this story.