Aaj News

منگل, اکتوبر 22, 2024  
18 Rabi Al-Akhar 1446  

پاکستان بجلی نظام بہتر بنا کر پونے 2 لاکھ جانیں بچا سکتا ہے، یونیسیف

بچے اپنی بقا کے لیے اسکولوں، صحت کے مراکز اور پینے کے صاف پانی پر انحصار کرتے ہیں، رپورٹ
اپ ڈیٹ 04 جون 2024 04:54pm
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں صحت کی سہولیات کو فعال رکھنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے نظام کو تیار کرنے سے 2030 تک ملک میں ایک لاکھ 75 ہزار سے زیادہ اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

یونیسیف کی پاورنگ پروگریس رپورٹ ایسے وقت پر منظر عام آئی ہے جب ملک میں بعض حصہ میں درجہ حرارت 49 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا اور بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعدد مقامات پر احجاجی مظاہرے بھی نوٹ کیے گئے جبکہ گرمی کے بعض خسرہ اور دیگر امراض میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافے کا بوجھ پہلے سے مخدوش طبی مراکز سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی بحران کے حالات سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی کی فراہمی کو بہتر طریقے سے فراہم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات 2044 تک پاکستان کی معیشت میں 296 ملین ڈالرشامل کرنے کا باعثب بنیں گے، جس سے بچوں اور بالغوں کی اموات میں کمی اور بیماریوں کا بوجھ کم ہو گا۔

پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادل نے کہا کہ بچے اپنی بقا کے لیے اسکولوں، صحت کے مراکز اور پینے کے صاف پانی پر انحصار کرتے ہیں، لیکن ان سہولیات کی فراہمی بجلی کی دستیابی سے مشروط ہے چونکہ موجودہ ہیٹ ویو نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، بجلی کی ضروریات آسمان کو چھو رہی ہیں جس کے نتیجے میں شارٹ فال وسیع ہے جو بچوں کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

سولر پینل کی صفائی نہ ہونے سے سالانہ کتنا نقصان ہوتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ تحقیق قابل تجدید توانائی کی اہمیت کو واضح کرتی ہے، یہ پاکستان میں ہر ایک کے لیے ایک بہت ضروری ہے: بچے، خاندان، اساتذہ، نجی شعبہ اور معیشت اور قابل تجدید توانائی کا انتخاب کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے، خاص طور پر ہمارے بچوں کے لیے جو روزانہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہوتے ہیں۔

پاکستان

child Health