Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

جسٹس اطہر من اللہ نے لائیو اسٹریمنگ کی حمایت کردی، وزیراعظم کو پیغام بھجوا دیا

اگر سپریم کورٹ میں کوئی کالی بھیڑیں ہیں تو پھر شہباز شریف ان کے خلاف ریفرنس دائر کریں، جسٹس اطہر من اللہ
شائع 30 مئ 2024 03:47pm

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف حکومتی اپیلوں پرسماعت کے دوران عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کے معاملے پر عدالت عظمیٰ کے جسٹس اطہر من اللہ نے لائیو اسٹریمنگ کی حمایت کی اور اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم (شہبازشریف) کو جا کر بتا دیجئے گا کہ یہاں (عدلیہ) میں کوئی کالی بھیڑیں نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز مسلم لیگ ن کے جنرل ورکرز کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ججز کی اکثریت ملکی خوشحالی پر چاہتی ہے لیکن عدلیہ میں موجود چند کالی بھیڑیں عمران خان کو ریلیف دینا چاہتی ہیں۔

نیب ترامیم کیس: سپریم کورٹ نے سماعت براہ راست دکھانے کی خیبرپختونخوا کی درخواست مسترد کردی

ادھر آج جب سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف حکومتی اپیلوں پرسماعت شروع ہوئی جسٹس اطہر من اللہ نے کارروائی براہ راست نشر کرنے کی حمایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقدمہ پہلے براہ راست دکھایا جاتا تھا اب بھی لاٸیوہونا چاہیے۔

جسٹس اطہر من اللہ کا اٹارنی جنرل سے مزید کہنا تھا وزیراعظم سے کہیں اگر سپریم کورٹ میں کوئی کالی بھیڑیں ہیں تو پھر آپ ان کے خلاف ریفرنس دائر کریں۔

اس دوران ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ یہ مقدمہ عوامی مفاد اوردلچسپی کا ہے۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے یہ تکنیکی کیس ہے عوامی مفاد یا دلچسپی کا معاملہ نہیں۔

ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی: سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل، تحقیقات کا حکم

جسٹس اطہر من اللہ نے اس مؤقف کی حمایت کی کہ یہ عوامی دلچسپی کا معاملہ ہے۔ بعدازاں چیف جسٹس نے مشاورت کیلئے سماعت میں وقفہ کردیا۔ کم و بیش ایک گھنٹہ مشاورت کے بعد بنچ دوبارہ کورٹ روم نمبر ون مین پہنچا کرکارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔

Supreme Court

پاکستان

imran khan