پاکستانی آم امارات پہنچ گئے، فی کلو قیمت کیا ہے
پاکستانی آم کی پہلی کھیپ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات پہنچ گئی ہے۔ تھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ملک میں اس کی پیداوار کم ہونے کے باوجود پھلوں کی فراہمی تسلی بخش ہے تاہم پاکستان میں مہنگائی اور فریٹ چارجز میں اضافے کی وجہ سے قیمتیں قدرے زیادہ ہیں۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹریڈنگ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر مصطفیٰ الطاف کے مطابق پاکستانی آم کا سیزن باضابطہ طور پر حکومت پاکستان کی جانب سے 20 مئی 2024 سے برآمدات کی اجازت کے ساتھ شروع ہو گیا ہے، 23 مئی کو پہنچنے والے ابتدائی جہاز میں سندھڑی کے تقریباً 192 کنٹینرز لائے گئے جو کہ تقریباً 4,600 ٹن ہے اور یہ ایک بڑی مقدار ہے۔
زیادہ قیمت
پاکستان میں مہنگائی اور بڑھتے ہوئے فریٹ چارجز کی وجہ سے رواں برس آم کی قیمتیں قدرے زیادہ ہیں جو 280 روپے سے بڑھ کر 320 روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ یاسین نے کہا کہ ”آنے والے مہینوں میں مال برداری کی شرح میں دو سے 5 فیصد مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔“
مصطفےٰ الطاف نے کہا کہ سپلائرز قدرے زیادہ قیمتیں وصول کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ 6 کلو گرام سندھڑی آم کا ایک ڈبہ اس وقت ہول سیل مارکیٹ میں 28-30 درہم میں فروخت ہو رہا ہے۔
الطاف حسین ٹریڈنگ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ یہ سن کر افسوس ہوا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان میں آم کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آم کی مقدار اس سے کم ہو سکتی ہے جس کی توقع گزشتہ برس میں کی گئی تھی تاہم چیلنجز کے باوجود متحدہ عرب امارات کو آم اب بھی اچھی تعداد میں برآمد کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستانی آم کے کاشتکار اور برآمد کنندگان اس چیلنج سے نمٹنے سکیں گے اور اس سیزن میں اعلیٰ معیار کے آم فراہم کرتے رہیں گے۔
الطاف حسین نے کہا کہ ابتدائی دو ہفتوں میں متحدہ عرب امارات میں آمد کی برآمدات کافی زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ برآمد کنندگان کا مقصد جلد از جلد کھیپ بھیجنا ہوتا ہے تاکہ آم کے سیزن کے آغاز میں پھلوں کے بادشاہ کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد میں برآمد کنندگان دوسری منڈیوں سے بھی آم منگواتےہ یں اور پھرمقامی مارکیٹ میں سپلائی زیادہ اور ریٹ کم ہوجاتے ہیں۔
Comments are closed on this story.