کرغزستان کے ذرائع ابلاغ میں پاکستانی طلبہ پر تشدد کے بجائے غیرملکیوں کیخلاف ’مظاہرے‘ کا ذکر
کرغزستان میں پاکستان اور دیگر ممالک کے طلبہ پر حملے کو مقامی ذرائع ابلاغ نے حملے کے بجائے غیرملکیوں کے خلاف مظاہرے کے طور پر پیش کیا ہے جب کہ طلبہ کے عدم تحفظ کے حوالے سے پاکستانی اور بھارتی سفارتخانوں کے بیانات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
پاکستانی سفارتخانے نے کہا کہ متعدد طلبا کو ہلکی چوٹیں آئیں، بشکیک میں میڈیکل کالجوں کے متعدد ہاسٹل اور غیر ملکی طلبا کی نجی رہائش گاہوں پر حملے کیے گئے جن میں پاکستانی بھی شامل تھے۔ سفارت خانے نے بتایا کہ بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش کے طلبا ہاسٹل میں رہتے تھے۔
کرغزستان میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں ہنگامہ آرائی، ’کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا‘
سفارت خانے نے طلبہ سے کہا ہے کہ وہ حالات کے معمول پر آنے تک گھروں میں رہیں۔
دوسری جانب بھارتی سفارتخانے نے کہا کہ وہ طلبہ سے رابطے میں ہیں۔ سفارت خانے نے کہا صورتحال اب قابو میں ہے، لیکن طلبہ گھر کے اندر رہیں اور کسی بھی غیریقینی صورتحال کے پیش نظر سفارت خانے سے رابطہ کی جائے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ کرغزستان کے میڈیا اور حکومتی کابینہ نے پاکستانی طلبہ پر تشدد کے بجائے غیرملکیوں کے خلاف مظاہرے کا تذکرہ کیا۔
بشکیک میں پاکستانی طلبہ پر حملوں کے بعد کرغزستانی حکومت کا ردعمل کیا رہا؟
کرغزستان کے سرکاری میڈیا ’اے کے آئی پریس‘ میں حالیہ واقعات کے حوالے سے متعدد خبریں پوسٹ کی گئیں لیکن ان تمام خبروں میں پاکستانی طلبہ پر تشدد کے بجائے غیرملکی طلبہ کے خلاف مظاہرے اور پرتشدد واقعات کا تذکرہ کیا گیا۔
کرغزستانی وزرا کی کابینہ نے بھی ’غیر ملکی طلبا‘ کے خلاف تشدد کے بارے میں معلومات کی تردید کی ہے۔ اس خبر میں مزید کہا گیا کہ حکام پچھلے کئی مہینوں سے غیر قانونی ہجرت کو روکنے اور ناپسندیدہ افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے پرعزم اقدامات کر رہے ہیں۔ ’غیر ملکی طلبا‘ کے خلاف عدم برداشت کو ہوا دینے کے لیے کوئی بھی سازش ناقابل قبول ہے۔
Comments are closed on this story.