رانا ثناء اللہ نے 6 ججوں کے خط کا معاملہ آؤٹ آف کورٹ حل کرنے کا مشورہ دے دیا
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے 6 ججوں کے خط کا معاملہ آؤٹ آف کورٹ حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، بہتر ہے بیٹھ کر معاملہ سلجھائیں۔
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 15 دن سے ایک دوسرے کی عزتیں اچھالی جارہی ہیں، بہتر ہے ایک دوسرے کی مزید عزتیں خراب نہ کریں، جن افراد کا کردار بنتا ہے وہ ایک جگہ بیٹھیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم سوچ رہے ہیں کہ اس معاملے پر صدر مملکت کو ایڈوائس کریں کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں، میری وزیراعظم سے بات ہوئی ہے، شہباز شریف کا خیال ہے کہ اس طرح معاملات چلتے رہے تو ملک کو کیسے بہتری کی طرف لے جاسکتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ 6 ججوں کے خط کا معاملہ آؤٹ آف کورٹ حل کرنا ہوگا، 6 ججوں کے خط کے معاملے میں کسی کو کٹہرے میں کھڑا کرکے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، حل اس کے سوا کوئی نہیں کہ ادارے اور لوگ ایک جگہ بیٹھ کر معاملہ سلجھائیں۔
سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ایک طرف سیاستدان یا حکومت، دوسری طرف عدلیہ اور تیسری طرف نشانہ اسٹیبلشمنٹ ہے، سیاستدانوں، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو ماضی سے نکلنا ہوگا، میں نہیں سمجھتا کہ کسی کے بھی حق میں یہ بہتر ہوسکتا ہے شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا، سیاستدان، عدلیہ ،اسٹیبلشمنٹ سب کو ماضی سے نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے بھی پریس کانفرنس کی، وہ پارلیمنٹ کے ارکان ہیں، حکومت کے پابند نہیں، ان ارکان نے پارلیمنٹ نے جس طرح مناسب سمجھا اس کے مطابق بات کی، روز پی ٹی آئی کے 3 چار لوگ آتے ہیں اور میڈیا پر ہوائی فائرنگ شروع کردیتے ہیں، ہماری طرح سے جو لوگ دستیاب ہوتے ہیں تو وہ بھی بات کرتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ایسی بات نہیں کہ کسی پر دباؤ ڈالا گیا ہو کہ جاکر یہ بات کریں، پی ٹی آئی والے جن الفاظ میں تنقید کرتے ہیں کیا اس طرح تنقید کی جاسکتی ہے، کیا پی ٹی آئی کے ارکان عدلیہ کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھ کر تنقید کرتے ہیں، اگر سیاستدان کہیں کہ وہ معصوم ہیں ساری غلطی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے کی تو یہ درست نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ اگر عدلیہ کہے کہ ہم نے تو بالکل آئین اور قانون کی پاسداری کی ہے وہ بھی درست نہیں ہوگا، اسٹیبلشمنٹ کہے کہ کبھی کسی کے معالے میں دخل نہیں دیا تو یہ بات بھی سچ نہیں ہوگی، اگر کوئی ایک فریق چاہے کہ دیگر 2 پر الزام لگا کر خود کو کلیئر کرلے ایسا نہیں ہوگا، ماضی کے معاملے کو چھوڑ کر آج سے نیا آغاز کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ جن جج صاحبان نے خط لکھا ہے وہ سارے ہی قابل عزت اور بہترین انسان ہیں، اگر بات یہ کریں کہ یہ ہوتا رہا ہے اور آج کے بعد نہیں ہونا چاہیے تو یہ ہوسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.