Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

بشری بی بی کا عدالت پر عدم اعتماد، عمران خان کے ساتھ نہ بیٹھیں

190 ملین پاؤنڈ کیس میں سماعت ہر 14 روز بعد کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری
شائع 17 مئ 2024 05:55pm

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آج کسی بھی گواہ کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا جبکہ بشریٰ بی بی نے پہلے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور پھر وکلاء سے مشاورت کے بعد اعتماد بھی کردیا، عدالت نے سماعت ہر 14 روز بعد کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی جبکہ سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران بشریٰ بی بی غصے میں کمرہ عدالت میں داخل ہوئیں، بشریٰ بی بی شوہر کے پاس جانے کے بجائے الگ بیٹھی رہیں، وہ کمرہ عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے بھی نہیں ملیں۔

کمرہ عدالت میں داخل ہونے کے تھوڑی دیر بعد بشریٰ بی بی بھی غصے میں روسٹرم پر گئیں اور احتساب عدالت کے جج پر عدم اعتماد کردیا۔

ہمیں بھی عمران خان کو ملنے والی سہولیات فراہم کی جائیں، پنجاب کے قیدیوں مطالبہ زور پکڑ گیا

بشریٰ بی بی نے کہا کہ پہلے کیسز کے ججز پر بھی اعتماد نہیں تھا، اس عدالت پر بھی عدم اعتماد کررہی ہوں، گزشتہ سماعت میرے بغیر کی گئی، میں انتظار کرتی رہی، جس پر جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ گزشتہ سماعت جیل انتظامیہ کی استدعا پر ملتوی کی گئی تھی۔

بشریٰ بی بی نے سماعت ملتوی ہونے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور انہوں نے کہا کہ میں اس کیس میں قیدی نہیں ہوں، نا انصافی کی وجہ سے جیل میں ہوں۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ملزمان کے وکلاء سے سوال کیا کہ کیا آپ کو عدالت پر اعتماد نہیں؟ وکلا کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے، بشریٰ بی بی سے مشورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

عدالت پر عدم اعتماد ختم کرنے کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی اور وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک بشری بی بی کو سمجھاتے رہے، ڈیڑھ گھنٹے کی مشاورت کے بعد بشریٰ بی بی اور وکلا نے دوبارہ عدالت پر اعتماد کا اظہار کر دیا۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی بھی اپنی جگہ سے اٹھ کر بشریٰ بی بی کے ساتھ روسٹرم پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بشریٰ بی بی کو فیملی کارنر میں چلنے کو کہا۔

بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ بیٹھی اپنی بیٹیوں سے بھی نہیں ملیں، انہوں نے علیحدہ کمرے کے انتظام کے بعد اپنی بیٹیوں سے علیحدگی میں ملاقات کی۔

عمران خان کی 6، بشریٰ بی بی کی ایک ضمانت کی درخواست پر 20 مئی کو دلائل طلب

سماعت کے دوران عمران خان ابتدا سے آخر تک پریشان نظر آئے، وہ کبھی وکلا، کبھی روسٹرم،کبھی بشریٰ بی بی اور کبھی بہنوں کے پاس جاتے رہے، بشریٰ بی بی اور عمران خان 5 سے 6 مرتبہ سرگوشیوں میں باتیں کرتے رہے۔

وکلا اور بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے بشریٰ بی بی کو قائل کرنے کے لیے تین مرتبہ وقت مانگا، عدالت نے وکلا اور بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت میں تین بار وقفہ کیا۔

بشریٰ بی بی عدالت سے باہر گئی اور ملاقات کے لیے بیٹیوں کو بھی باہر بلا لیا، ملزمان کے وکلاء کی جانب سے مشاورت کے بعد عدالت میں نئی درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ دیگر مقدمات کی طرح اس کیس کی سماعت بھی ہر 14 روز کے بعد کی جائے۔

عدالت نے وکلا کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔

آج 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے کسی بھی گواہ کا بیان قلم بند نہ ہو سکا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر کل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا، اور سابق وزیر اعظم کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض منظور کی گئی۔

اس کیس میں 27 فروری کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

190ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت ’سیکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر ملتوی

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

rawalpindi

imran khan

bushra bibi

Adiyala Jail

IMRAN KHAN Adiyala Jail

Adyala Jail

Adiayala Jail

Imran Khan Bushra Bibi

BUSHRA BIBI CASE