وزارت خزانہ کو سی پیک اسپیشل اکنامک زونز کو ٹیکس فری بنانے کی ہدایت
وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو واجب الادا منافع کی ادائیگی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ سی پیک اسپیشل اکنامک زونز میں کوئی ٹیکس عائد نہ کیا جائے اور اگر کوئی ٹیکس لگایا جا رہا ہے تو اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق سی پیک منصوبوں پر تبادلہ خیال کے دوران وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کابینہ کمیٹی برائے چینی سرمایہ کاری پاکستان (سی سی او سی آئی پی) کے چیئرمین کی حیثیت سے کابینہ کو آگاہ کیا کہ چینی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کے دوران پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی، سی پیک آئی پی پیز کی واجب الادا رقم، سی پیک آئی پی پیز کے لیے گردشی اکاؤنٹ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سی سی او سی آئی پی کے پہلے اجلاس میں رشکئی ایس ای زیڈ کو بجلی کی فراہمی اور سی پیک ایس ای زیڈز کے لئے مالی مراعاتی پیکج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چیئرمین سی سی او سی آئی پی نے مسائل کے حل کیلئے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی سمری پیش کی۔ پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کے معاملے پر سی سی او سی آئی پی نے داخلہ ڈویژن کو ہدایت کی کہ (i) وہ ٹھوس اقدامات جاری رکھیں تاکہ چینی اور دیگر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔ (ii) سیکیورٹی کے خدشات کو دور کرنے کے لئے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا جائے جس میں مقامی کمیونٹیز کے لئے آگاہی مہم شامل ہونی چاہئے جہاں چینی شہری کام کر رہے ہیں۔ اور (iii) پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر اعتماد پیدا کرنے کے لئے حفاظتی اقدامات کرنے کے لئے ایس او پیز بنائیں۔ سیکورٹی اہلکاروں کو صرف مستقل بنیادوں پر بھرتی کرنے کے بجائے کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کرنے کے امکانات تلاش کیے جانے چاہئیں۔
سی پیک آئی پی پیز اور گردشی اکاؤنٹ کے زائد واجبات کے معاملے پر سی سی او سی آئی پی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ سی سی او سی آئی پی کے آئندہ اجلاس میں فورم کو جامع طور پر بریف کریں۔ سی پی پی جی کے سست روی کی وجہ سے سی پیک آئی پی پیز کے واجبات 500 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی) کو کامرس ڈویژن کی مدد سے آئندہ آٹھ برس میں برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے ایکسپورٹ بیسڈ کلسٹرز کی نشاندہی کے لئے ایک مطالعہ کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ کامرس ڈویژن پیٹرولیم، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور آئی ٹی ڈویژنز کو ساتھ لے کر برآمدات پر مبنی ترقی کے لیے واضح حکمت عملی وضع کرے گا۔
سی پیک سیکرٹریٹ کو ہدایت کی گئی کہ وہ وزیراعظم کے دورہ چین سے قبل پانچ راہداریوں یعنی ترقی، معاش، جدت طرازی، گرین انرجی اور کھلی اور جامع علاقائی ترقی کے پائیدار منصوبوں کو تیزی سے حتمی شکل دے۔ تمام متعلقہ وزارتوں/ ڈویژنوں کو رولز آف بزنس 1973 کے قاعدہ 18 (1) اور قاعدہ 23 (4) کی روشنی میں سی سی او سی آئی پی کے لئے مذکورہ بالا امور پر سمری کی شکل میں اپنی تجاویز پیش کرنا ہوں گی۔
چیئرمین سی سی او سی آئی پی کی جانب سے پیش کردہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کابینہ نے وزارت خزانہ اور ریونیو پر زور دیا کہ وہ چینی ہم منصبوں کے ساتھ آئندہ ملاقاتوں سے قبل پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو واجب الادا منافع کی ادائیگی کرے تاکہ چینی فریق کو مثبت سگنل دیا جا سکے۔
گردشی فنڈ کے معاملے پر ہدایت کی گئی کہ پاور ڈویژن، پیٹرولیم ڈویژن، وزارت خزانہ و محصولات اور وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اجلاس کریں۔
سی پیک اسپیشل اکنامک زونز میں کم از کم ٹیکسز کے نفاذ کے حوالے سے وزارت خزانہ اور ریونیو کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسے فوری طور پر واپس لینے کے لیے کارروائی کریں۔
اجلاس کے بعد وزارت خزانہ اور ریونیو کو ہدایت کی گئی کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے واجب الادا منافع کی ادائیگی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ سی پیک اسپیشل اکنامک زونز میں کوئی ٹیکس عائد نہ کیا جائے اور اگر کوئی ٹیکس لگایا جا رہا ہے تو اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم پاکستان کے آئندہ دورہ چین کی تیاریوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے وفاقی وزرائے خزانہ و محصولات، پٹرولیم، خارجہ امور اور منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کا خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.