پنجاب میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں معطل
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے حکومتی اتحاد کو ملنے والی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص ںنشستیں معطل کردیں جبکہ مخصوص نشستوں کی تعداد 27 ہے۔
پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا لگ گیا، پنجاب میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی مخصوص ںنشستیں معطل کردی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نشستیں معطل کیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کی صدارت اسپیکر ملک احمد خان کر رہے ہیں۔
مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل کو بڑا ریلیف: الیکشن کمیشن، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا مخصوص نشستوں پر پوائنٹ آف آرڈر درست قرار دیا۔
اپوزیشن رکن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سنی اتحاد کونسل کو ملنے والی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں مسلم لیگ نون اور دیگر جماعتوں کو ملنے کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا تھا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ایوان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور ملک احمد خان نے ارکان کی معطلی کے حکم پر آج سے عملدرآمد کرنے کا حکم دے دیا۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ڈیسک بجا کر اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کا خیر مقدم کیا۔
پنجاب اسمبلی کی نئی پارٹی پوزیشن
اسپیکر کی رولنگ کے بعد پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے معطل ہونے والے ارکان کی کم از کم تعداد 27 ہے، جس کے بعد خواتین کی 24 نشستیں اور اقلیتوں کی 3 نشستیں خالی ہوگئیں جس کے بعد ایوان میں حکومتی اتحاد کے پاس اراکین کی تعداد 200 رہ گئی جبکہ ایوان میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 106 ہے جبکہ پیپلزپارٹی 15 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت بن گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں ق لیگ کے پاس 11، استحکام پاکستان پارٹی کی 7، مسلم لیگ ضیا، مجلس وحدت المسلمین اور تحریک لبیک کے پاس ایک، ایک نشست ہے۔
اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر معطل ہونے والے اراکین میں طارق مسیح گل، وسیم انجم اور بسرو جی شامل ہیں۔
معطل ہونے والی خواتین ارکان میں مقصوداں بی بی، روبینہ نذیر، سلمہ زاہد، کنول نعمان، زیبا غفور، سعیدہ ثمرین تاج، شہر بانو، آمنہ پروین اور سیدہ سمیرا احمد شامل ہیں۔
علاوہ ازیں عظمیٰ بٹ ،افشاں حسین، شگفتہ فیصل، نسرین ریاض، ساجدہ نوید ،فرزانہ عباس، ماریہ طلال، تاشین فواد، عابدہ بشیر، سعدیہ مظفر، فائزہ مومنہ، عامرہ خان، سمعیہ عطا، راحت افزا اور رخسانہ شفیق بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی تھی اور مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں، ہم الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں، تاہم فیصلوں کی معطلی اضافی سیٹیں دینے کی حد تک ہو گی۔
یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی مخصوص نشست پر فیصلہ محفوظ کرلیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کےسیکشن 104 کے تحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کیا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جو یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔
بعد ازاں 14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
Comments are closed on this story.