ڈی جی آئی ایس پی آر پر بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی ترجمان کے ردعمل میں فرق کیوں
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور پارٹی ترجمان کے بیانات میں نمایاں فرق نظر آنے کے بعد ایک بار پھر پارٹی کے اندر نظم و ضبط اور اعتماد کی فضا سے متعلق سوالات اٹھ رہے ہیں۔
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل احمد شریف نے 9 مئی کو صرف فوج نہیں پورے پاکستان کا مقدمہ قرار دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے تحت تحقیقات کیلئے آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی سے مذاکرات سے متعلق سوال پر واضح کیا کہ بات چیت سیاسی پارٹیوں کو زیب دیتی ہے، فوج یا ادارے بات چیت کریں یہ بالکل مناسب نہیں۔
ادھر اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ پریس بریفنگ نہیں سنی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل شریف کی پریس بریفنگ کا جواب دینے میدان میں اترے اور پریس بریفنگ کو ’انتشار سے بھرپور‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے محض ریاست اور عوام کے تعلق کو نقصان پہنچا ہے۔
جواب پریس کانفرنس میں رؤف حسن نے دوٹوک مؤقف اپنایا کہ ہم ڈی جی آئی ایس پی آر کی تمام باتوں کو چیلنج کرتے ہیں اور جو کچھ انہوں کہا اس کے حق میں ثبوت عوام کے سامنے پیش کریں اور یہ کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ ایک انتشار سے بھرپور ذہن کی غمازی کرتی ہے۔‘
پی ٹی آئی نے آئی ایس پی آر کا اعلامیہ حقائق سے متصادم قرار دے دیا
واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے 9 مئی واقعات کی جوڈیشل انکوائری کی حمایت کی ہے۔ ادھر رؤف حسن نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ تو ہم پہلے روز سے کررہے ہیں تاکہ قوم کو معلوم ہو کہ کون مجرم ہے۔
ساتھ ہی رؤف حسن نے زور دیا کہ جوڈیشل کمیشن 2014 کے دھرنے اور پارلیمنٹ پر حملے کی تحقیقات کرے گا اور صرف یہ ہی نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن ’رجیم چینج، آڈیو لیکس، سائفر، عمران خان پر حملہ، 8 فروری کے انتخابات میں مینڈیٹ چوری، جبری طلاقیں اور سیاسی انجینئرنگ پر بھی تفتیش کرے گا۔‘
دوسری جانب تحریک انصاف کے ’ایکس‘ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر تنقید کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر شہباز گل کا ردعمل
شہباز گل نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کے پاس [سیاسی] مداخلت کا کوئی ثبوت ہے تو ثبوت لائے، آپ کو اس سے زیادہ اور کیا ثبوت چاہیے جب سینئر جج خود ثبوت دے رہے ہیں جن کے گھر ویڈیو نگرانی میں تھے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 جج پہلے ہی ایک خط لکھ چکے ہیں اور بتایا ہے کہ کس طرح ان کے رشتہ دار کو اغوا کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ آپ مزید کیا گواہ چاہتے ہیں؟
زلفی بخاری کا مؤقف
تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے پریس بریفنگ کے جواب میں کہا کہ ڈی جی ایس پی آر کی نے ’سیاسی سمت اور ویژن دیا ہے کہ عدالتوں کو آزادانہ کام کرنے نہیں دیا جائے گا اور 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں ہو گی۔
زلفی بخاری کے مطابق ’ڈی جی آئی ایس پی آر نے نے واضح کیا کہ صرف پی ٹی آئی کو ہدف بنایا جائے گا اور اس سے بغیر کسی جواز کے اشتہاری مجرم جیسا رویہ رکھا جائے گا۔
Comments are closed on this story.