پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر قانون نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ممکنہ آئینی ترمیم کا عندیہ دیا، موجودہ پارلیمنٹ ایسی ترمیم کرنے کا اخلاقی، سیاسی اور قانونی جواز نہیں رکھتی، ایسی کسی بھی قانون سازی کے خلاف ہر سطح پر جہدوجہد کریں گے۔
ججز تقرری اور چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ممکنہ آئینی ترمیم پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر قانون کی جانب سے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ممکنہ آئینی ترمیم کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ ایسی ترمیم اداروں کی تباہی کا باعث بنے گی، اس ممکنہ ترمیم کا مقصد سیاسی ہوگا، موجودہ حکومت کے پاس تو مینڈیٹ ہی نہیں کہ وہ ایسی قانون سازی کرے، یہ ترمیم کسی کو پرموٹ کرنے اور کسی کو ادارے سے الگ کرنے کے لیے کی جائے گی۔
چیف جسٹس کے عہدے کیلئے مدت مقرر کرنے کی تجویز فی الحال زیر غور نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ پارلیمنٹ ایسی ترمیم کرنے کا اخلاقی و قانونی جواز نہیں رکھتی، ایسی کسی بھی قانون سازی کے خلاف ہر سطح پر جہدوجہد کریں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے اداروں کو آزاد رہنے دیں، سب ادارے ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔
انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کی مدت میں اضافے کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں، اسے پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر روکیں گے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ ہم ہم اداروں میں مداخلت کی بھرپور مزاحمت کریں گے اور ایسی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے، اداروں میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہ کی جائے۔
جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج کی مداخلت کی شکایت موصول نہیں ہوئی، قاضی فائز عیسیٰ
واضح رہے کہ 31 مارچ 2024 کو وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سینیٹ میں منظور، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
تاہم اب ایک بار پھر یہ خبر گردش کررہی ہے کہ حکومت چیف جسٹس کی مدت ملازمت بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے، گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما حسن مرتضیٰ نے ایسی کسی بھی مجوزہ ترمیم کی مخالفت کی تھی۔
Comments are closed on this story.