کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی، پولیس تعینات
فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لیے امریکہ کی کیلیفورنیا یونی ورسٹی میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے.
غیر ملکی میڈیا کے مطابق منگل کے روز پولیس کی جانب سے کیلیفورنیا پولی ٹیکنیک یونی ورسٹی میں پولیس کی جانب سے 25 طلباء مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ بلڈنگ کو بھی مظاہرین سے خالی کرا لیا گیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں یونی ورسٹی انتظامیہ کا ردعمل میں کہنا تھا کہ مظاہرہ کرنے والے 25 طلباء پر سنجیدہ چارجز عائد ہیں، جن میں غیر قانونی اسمبلی، توڑ پھوڑ، سازش اور پولیس افسران پر حملہ شامل ہیں۔
انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ جو کچھ جامعہ میں ہو رہا ہے اسے آزادی اظہار رائے یا احتجاج کا نام نہیں دیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک مجرمانہ عمل ہے، انتظامیہ کو تشویش ہے کہ یہ دیگر کیمپسز میں بھی پھیل سکتا ہے۔
واضح رہے مظاہرین کی جانب سے 22 اپریل کو یونی ورسٹی کے سیمنز ہال کا گھیراؤ کیا گیا تھا، جسے ’انتیفادہ ہال‘ کا نام دے دیا گیا تھا، یہ وہی ہال ہے جہاں یونی ورسٹی کے صدر کا آفس بھی موجود ہے۔
اگرچہ شروعات میں پولیس کی جانب سے آپریشن پر مظاہرین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، تاہم اب پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق پیر کی رات کو کیمپس پولیس کی جانب سے لاؤڈ اسپیکرز کی مدد سے 150 کے قریب افراد کو عمارت خالی کرن اور اس احتجاج کو غیر قانونی قرار دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم رات ڈھائی بجے کے قریب مختلف ایجنسیاں کیلیفورنیا پہنچیں، جہاں سیمنز ہال اور دوسری عمارت سے مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔
یونی ورسٹی میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کی جانب سے ادارے سے اسرائیل سے کاروبار ختم کرنے، غزہ میں فوجی حمایت ختم کرنے، اسرائیلی جامعات سے تعلقات ختم کرنے اور طلباء پر سے چارجز ہٹانے جیسے مطالبات کیے جا رہے تھے۔
Comments are closed on this story.