کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا، صدر آصف زرداری
سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر ہونے والے اجلاس میں صدر آصف زرداری کو سندھ میں سب اچھا ہونے کی رپورٹ دی گئی جبکہ صدر مملکت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو واضح احکامات دیتے ہوئے کہا کہ زمینوں پر قبضوں پر میری زیرو ٹالرنس ہے، کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا، سندھ حکومت کو وفاق سے جو بھی اسلحہ اور سہولیات چاہیئے دیں گے۔
امن و امان سے متعلق اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے
صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
صدر آصف علی زرداری نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اسٹریٹ کرائم کے خلاف ایسا آپریشن چاہتے ہیں جس سے عوام مطمئن ہوں، یہ نہ سمجھا جائے کہ امن وامان پر یہ ایک اجلاس ہے، ہر ماہ امن وامان پر جائزہ اجلاس کروں گا، وزیراعلی صاحب اسپیشل آپریشن شروع کرکے اسٹریٹ کرائم پر قابو پانیں آپریشن کے واضح نتائج آنے چاہئیں تاکہ شہریوں کا اعتماد بحال ہو۔
صدر زرداری نے کہا کہ چوری اور چھینی گئی گاڑیاں اور موبائل فون کیسے مارکیٹوں میں فروخت کی جاتی ہیں، پولیس دیگر ایجنسز آگاہ ہیں حیرت ہے پولیس اس طرح کے جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے میں ناکام ہے پولیس چوری شدہ گاڑیوں اور موبائل سیٹوں کے کاروبار میں ملوث لوگوں اور مارکیٹوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی ہے۔ فوراً کارروائی شروع کریں اور اس کی رپورٹ پیش کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ کشمور میں ریِنجر تعینات کردی ہےکشمور پل کی تعمیر والا ٹھیکیدار ڈاکوؤں کے خوف سے کام نہیں کررہا۔
صدر مملکت نے6 آئی جی اور ڈی جی ریِنجرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیکیدار اورمزدوروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں تمام وسائل اور سہولیات دیں گے پولیس اور ریِنجرز سے رزلٹ چائیےڈی جی صاحب آپ کو کیا چاہیئے۔
اجلاس میں کیا ہوا؟
صدر مملکت آصف علی زرداری کی سربراہی میں سندھ میں امن امان کی صورتحال پر وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیرِداخلہ محسن نقوی، وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ، صوبائی وزیر داخلہ ضیالنجار اور آئی جی غلام نبی میمن، ڈی جی ریِنجرز سندھ ، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی اور ڈی جی رینجرز نے صدر مملکت کو صوبے میں امن وامان کی بحالی، جرائم میں کمی اور کچے کے آپریشن سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
کراچی میں ہونے والے امن و امان کے اجلاس میں صدر آصف زرداری کو سندھ میں سب اچھا ہونے کی رپورٹ دی گئی۔
سندھ، بلوچستان اور وفاقی حکومت سے امید ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ کریں گی، بلاول بھٹو
صدر پاکستان آصف علی زرداری کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امن امان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے دورہ کراچی اور ایک روزہ قیام، پی ایس ایل و انٹرنیشنل کرکٹ میچز اور مذہبی تقریبات کے انعقاد امن و امان کی بہتری کی دلیل ہیں، صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امن و امان کی بہتری کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وقتاً فوقتاً اجلاس کر کے جائزہ لیا جاتا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کو ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے بھی اسٹریٹ کرائم کے خاتمے اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا رواں سال کے پہلے چار ماہ میں جرائم کی تعداد 5357 ریکارڈ کی گئی جو کہ 2023 کے اسی عرصے کے دوران 5259 تھی جس سے 172 واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے، 2024 میں جائیداد کے تنازعہ پر 10757 کیسز ہوئے جبکہ 2023 میں ان کی تعداد 9782 تھی جس سے 975 کیسز کا اضافہ ہوا،اسی طرح لوکل اور اسپیشل لا کیسز میں 9040 یعنی 785 کیسز کی کمی واقع ہوئی۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جنوری میں 252.32 اسٹریٹ کرائم کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ فروری میں 251.96 رپورٹ ہوئے، مارچ اور اپریل میں اسٹریٹ کرائم کے کیسز میں کمی آئی، بالترتیب 243.35 اور 166.2 واقعات رپورٹ ہوئے، اسٹریٹ کرائم کے 48 کیسز میں 49 افراد جان کی بازی ہار گئے، ان کیسز میں 27 کا سراغ لگا کر 43 ملزمان کو گرفتاری عمل میں لائی گی جبکہ 13 ملزمان انکاؤنٹر میں مارے گئے، اسی طرح 136 کیسز جن میں 174 افراد زخمی ہوئے ان میں 49 کا سراغ لگا کر 114 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 9 مقابلوں میں مارے گئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے صدر مملکت کا آگاہ کیا کہ 2014 میں کراچی عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا جو 2024 میں 82 ویں نمبر پر آ گیا ہے،ورلڈ کرائم انڈیکس میں شکاگو، آمریکا 66.2 کرائم انڈیکس کے ساتھ 39 ویں نمبر پر ہے، دہلی 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 74 ویں ، تہران 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 81 اور کراچی 56.5 کرائم انڈیکس کے ساتھ 82 ویں نمبر پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے بڑے شہروں کے رینک اینڈ کرائم انڈیکس میں کراچی سے زیادہ جرائم ہیں جبکہ ہمارا شہر آبادی اور رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا ہے،اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے سندھ پولیس نے اہم اقدامات کئے ہیں، شاہین فورس کو 386 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ دوبارہ فعال کیا ہے،پولیس کو اضافی 168 گاڑیوں اور 120 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ مدگار 15 کی ازسرنو تشکیل دیا گیا ہے۔
اس موقع پر صدر مملکت آصف زرداری نے کہا کہ دیگر ممالک میں اگر اسٹریٹ کرائم ہے تو ان کے اسباب ہیں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا کوئی خاص سبب نہیں، گاڑیاں اور موبائل چوری ہونے کے بعد کہاں جاتی ہیں پولیس کو معلوم ہونا چاہیئے، چوری کا سامان کہاں جاتا ہے ان کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔
صدر مملکت کو کچے کے علاقوں میں کارروائیوں سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی ،آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ فروری 2023 سے ابتک دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر 107 پولیس ناکے قائم کیے گئے ہیں۔ہنی ٹریپس کے ذریعے 609 افراد کو اغوا ہونے سے بچایا گیا ہے۔
آصف علی زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ شکارپور اور کشمور اضلاع کے کچے کے علاقے کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے دریا کے دائیں کنارے پر پولیس پکٹس قائم کریں۔
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا ڈیڈ لاک ختم، صدر سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 4 ماہ جنوری تا اپریل 2024 کے دوران 103 افراد کو اغوا کیا گیا،مغویوں میں سے 76 کی رپورٹ ہوئی جبکہ 47 کی دائر نہیں کروائی گئی،پولیس نے 103 مغویوں کو بازیاب کروایا کیے اور جبکہ 20 افراد کی بازیابی کیلئے آپریشن جاری ہے۔
پولیس نے مذکورہ چار ماہ کے دوران ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے دوران 63 کو ہلاک، 120 کو زخمی، 418 کو گرفتار کیا،مختلف اقسام کے 469 ہتھیار برآمد کئے گئے۔آپریشن میں 17 پولیس اہلکاروں نے شہادت نوش کی اور 27 جوان زخمی ہوئے۔
صدر مملکت آصف زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کو جنگی بنیادوں پر مکمل کریں، شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو موثر بنانے کے لیے ناردرن بائی پاس پر باڑ لگانے کا کام شروع کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ گھوٹکی، کندھ کوٹ پل کا کام تیز کر کے مکمل کریں،دریائے سندھ کے دونوں کناروں بالخصوص رواونٹی تا جمرو اور گڈو تا گڑھی تیگھو کے علاقے میں ترقیاتی کام شروع کئے جائیں،کچے کے علاقوں میں قبائلی جھگڑوں کو حل کرنے کے لیے معزز افراد کو شامل کریں تاکہ اس کے سماجی پہلو کا بھی احاطہ کیا جاسکے۔
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کا کیس: تحریک انصاف نے مقدمہ کی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کردیا
صدر مملکت نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو ہدایت کی کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے درمیان سہ فریقی انتظام کے لیے موثر کوآرڈینیشن تیار کریں۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا 618 تھانوں میں سے 200 تھانوں کی مرمت کی منظوری دی گئی ہے، صدر مملکت نے پولیس کو ڈرگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
سندھ حکومت تمام والدین کومنشیات کے خلاف آگاہ کرے،مجھے رپورٹس ہیں کہ منشیات اسکولوں تک پہنچ گئی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے،ہمیں اپنے بچوں کو منشیات سے بچانا ہے۔
کچے میں جو بھی اغوا میں ملوث ہیں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے،صدر مملکت نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پولیس افسران کو ٹینیور دے کر ان سے بھر پور کام لیں۔پولیس افسران کو اس صورت تبدیل کریں جب وہ امن امان کی صورتحال میں ناکام ہوں۔
صدر مملکت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو واضح احکامات دیئے کہ زمینوں پر قبضوں پر میری زیرو ٹالرنس ہے،میں کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا،چائنیز کی سکیورٹی کیلئے خصوصی اقدامات کریں۔
سندھ حکومت کو وفاق سے جو بھی اسلحہ اور دیگر سہولیات چاہئیں وہ مہیا کروائینگے،صدر مملکت نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ سندھ حکومت سے ساتھ اسلحہ اور دیگر سہولیات کیلئے ضروری اپروئلز کروائیں۔
سینئر صوبائی وزیر برائے ایکسائیز اینڈ نارکوٹکس شرجیل میمن نے صدر مملکت کو منشیات کے حوالے سے آپریشن پر بریفنگ دی۔
دریں اثنا وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی طرف سے امن و امان کے اجلاس کے فیصلے کو سراہا، انکا کہنا تھا کہ صدر مملکت کراچی میں اجلاس کرے گا تو عوام میں اعتما بڑھے گا۔
اجلاس سے پہلے صدر زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ملاقات ہوئی، جس میں صوبے میں ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
Comments are closed on this story.