جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی ججز انکوائری کمیشن کے سربراہ مقرر، ٹی او آرز بھی منظور
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے الزامات پر انکوائری کمیشن کے سربراہ کا فیصلہ ہو گیا ہے۔
سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی ایک رکنی ججز انکوائری کمیشن کے سربراہ مقرر کر دیے گئے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ معزز ججز کے خط پر تفصیلی غور کیا اور انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ نامزد کردیا۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ججز خط پر بنائے گئے کمیشن کے ٹرمز آف ریفریسز (ٹی او آرز) بھی مقرر کردئے ہیں، جن کے مطابق کمیشن معززجج صاحبان کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا اور الزمات کے درست ہونے یا نہ ہونے کا بھی تعین کرے گا۔
ٹی او آرز کے مطابق کمیشن حقائق کی بنیاد پر کسی ایجنسی، محکمے یا ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا، کمیشن کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ وہ کسی اور معاملے کی بھی جانچ کرسکے گا۔
ٹی اور آرز کے مطابق انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ آیا کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا؟
کابینہ اجلاس کے اراکین نے معزز چھ جج صاحبان کے خط میں ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزام کی نفی کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا۔
کابینہ ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ دستور پاکستان 1973 میں طے کردہ تین ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کے اصول پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ قبل ازیں، وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان انکوائری کمیشن پر اتفاق ہوا تھا۔
جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی 2013-14 میں پاکستان کے چیف جسٹس کے منصب پر رہ چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حکومت نے جسٹس تصدق جیلانی سے رابطہ بھی کرلیا ہے۔
واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے سپریم کورٹ میں ملاقات ہوئی، جس کے بعد چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچے جہاں دونوں شخصیات کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان کی ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں ہوئی، اس اہم ملاقات میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی شریک تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات ایک گھنٹہ 25 منٹ جاری رہی، ملاقات کے بعد وزیراعظم سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے۔
جس کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ میں فل کورٹ اجلاس دوبارہ طلب کر لیا تھا، جو کچھ دیر بعد ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کاموں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔
Comments are closed on this story.