Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

اسرائیلی فوجی مظلوم فلسطینی خواتین کے زیرجامہ کی تضحیک آمیز ویڈیوز شیئر کرنے لگے

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان نے ویڈیوز کو تمام خواتین کی تذلیل قرار دے دیا۔
شائع 30 مارچ 2024 05:00pm

خبررساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں کچھ اسرائیلی فوجی مظلوم فلسطینوں کے گھروں سے ملنے والے خواتین کے زیرجامے اور ملبوسات کی تصاویر اورویڈیو ایسے شیئرکررہے ہیں جن سے ان کی تضحیک کا پہلو نکلتا ہو۔

رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران یہ غیرمناسب اورغیر شائستہ ویڈیوز ایسے موقع پر شیئرکی جارہی ہیں جب خطے میں قحط کے باعث بین الاقوامی برادری کی جانب سے اسرائیل پر تنقید میں شدت آ رہی ہے۔

سوشل میڈیا پرشیئرکی جانے والی پوسٹ میں ایک اسرائیلی فوجی غزہ میں کرسی پر یٹھا مسکرارہا ہے، جس کے ایک ہاتھ میں بندوق ہے اوردوسرے میں خواتین کا سفید زیرجامہ ہے جسے وہ لہرا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دوسری ویڈیو میں ایک ٹینک کے اوپر بیٹھے اسرائیلی فوجی نے خاتون کا پتلا اٹھایا ہوا ہے جس پر بِکنی ہے، فوجی کا ویڈیو میں کہنا ہے کہ مجھے ایک خوبصورت بیوی مل گئی ہے۔

اسرائیل حماس لڑائی میں جنگی جرائم کا مرتکب کون؟

روئٹرز کے مطابق یہ دو ویڈیوز اسرائیلی فوجیوں کی شیئر کردہ ان درجنوں ویڈیوز اور تصویروں میں شامل ہیں جن میں انہوں نے غزہ کی خواتین کے زیرجامے یا ملبوسات کی دکانوں سے اٹھائے گئے نسوانی پتلے، اورکئی ویڈیوز میں دونوں کو ساتھ دکھایا ہے۔

سوشل میڈیا پریہ ویڈیوز ہزاروں باردیکھی جاچکی ہیں۔ فلسطینی صحافی ہونے کے دعویدار یونس الطراوی نے انہیں دوبارہ پوسٹ کیا۔ ویڈیوز کو اب تک قریباً 5 لاکھ باردیکھاجاچکا ہے۔

ایک لاکھ سے زیادہ فالوورز رکھنے والے یونس الطراوی نے یہ ویڈیوز 23 فروری اور یکم مارچ کے درمیان دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے اسرائیل ڈیفنس فورس( آئی ڈی ایف) کے فوجیوں کی پوسٹ کا لنک بھی دیا۔

روئٹرز نے انسٹاگرام اور یوٹیوب پردونوں ویڈیوز کی آزادانہ تصدیق کی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان راوینا شمداسانی نے ان ویڈیوز پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی تصویریں پوسٹ کرنا فلسطینی اور تمام خواتین کی تذلیل کرنا ہے۔

روئٹرزکی جانب سے یویٹوب یا انسٹاگرام پرشائع ہونے والی 8 تصدیق شدہ پوسٹس کی تفصیلات اسرائیل ڈیفنس فورس کو ا پنی رائے دینے کی درخواست کے ساتھ بھیجی گئیں جس کے جواب میں ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ، ’آئی ڈی ایف ان واقعات اور سوشل میڈیا پرایسی ویڈیوز اپ لوڈ کیے جانے کی، جن سے اسرائیل ڈیفنس فورس سے متوقع نظم وضبط اور اقدار سے انحراف ہورہا ہو، تحقیقات کررہا ہے۔‘

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ جن معاملات میں فوجداری جرم ہونے کا شبہ ہو، اور جو تحقیقات شروع کرنے کا جواز فراہم کرے۔ ایسی صورت میں ملٹری پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع کی جائے گی یہ واضح ہونا چاہیے کہ ایسے معاملات میں جن کی تحقیقات کے بعد یہ نتیجہ نکلے کہ ویڈیو میں فوجیوں کا اظہاریابرتاؤ غیرمناسب ہے تو اسی کے مطابق نمٹا جاتا ہے۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ اسرائیل ڈیفنس فورس نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ آیا اس کے بیان میں ان ویڈیوز کا حوالہ ہے جن کا ذکر رائٹرز نے کیا تھا اور یا یہ کہ آیا ان واقعات میں ملوث کسی فوجی کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی گئی ہے۔

روئٹرز کی جانب سے جن اسرائیلی فوجیوں کو شناخت کیا گیا تھا، انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کی جانے والی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

دوسری جانب یوٹیوب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس نےاپنے پلیٹ فارم سے ایک ایسی ویڈیو ہٹا دی ہے جس کے متعلق روئٹرز نے اسے لکھا تھا، یہ ویڈیوٹیوب کی پالیسی سے متصادم تھی۔

Israel

Palestine

Gaza War