حکومت کا اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان
وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔
وزیر قانون کا کہنا ہے کہ خط لکھ کر ججز مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے یا نہیں اس کا فیصلہ وہ عدلیہ پر چھوڑتے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے عدلیہ میں مداخلت کی تحقیقات 2018 یا اس سے پہلے سے شروع کرنے کی بھی حمایت کی۔
اسلام آباد میں اٹارنی جنرل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا معاملہ سامنے آیا، جو خط آیا اس کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر دھوم تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیراعظم نے مصروفیات کے باوجود چیف جسٹس سے ملاقات کا فیصلہ کیا، چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی، وزیراعظم نے کہا عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ اس معاملے کی چھان بین ہونی چاہیئے، وزیراعظم کل کابینہ کے سامنے معاملہ رکھیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ غیرجانبدار ریٹائرڈ ججز کی سربراہی میں انکوائری ہوگی۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ملک میں نظام موجود ہے،قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی، سب سے پہلے خط کے حوالے سے چھان بین کی ضرورت ہے، ججز کے خط کے معاملے پر 2 سے 4 روز میں کمیشن بناکر نوٹیفائی کردیا جائےگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کا ویژن تھا کہ ایک رکنی کمیشن بنایا جائے، وزیراعظم نے کہا ادارہ جاتی مداخلت نہیں ہونی چاہیئے، کمیٹی کے ٹی آر اوز بنائے جائیں گے، چیف جسٹس نے کل معاملہ پہلے فل کورٹ میں رکھا شاید ان کا نتیجہ بھی یہی تھا، خط میں جو باتیں ہیں درست ہیں تو ان کا بھی ذکر ٹی آر اوز میں ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ججز اپنا کام کررہے ہیں اور اپنا کام عدلیہ پر چھوڑ رہے ہیں، ہم عدلیہ پر چھوڑتے ہیں کہ ججز کا خط مس کنڈکٹ ہے یا نہیں، مجھے بطور وکیل ذاتی طور پر خط کی ٹائمنگ پر تکلیف ہے، جس وقت واقعات ہوئے تھے اسی وقت ایکشن لیا جاتا تو مناسب ہوتا۔
وزیرقانون نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے معاملے کی سنجیدگی دیکھتے ہوئے فوری فل کورٹ بلائی، افواج پاکستان کی ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنانے کے لیے بے پناہ قربانیاں ہیں، میں سمجھتا ہوں تمام ادارے ایک دوسرے کو عزت دیں۔
اس سوال پر کہ کیا کمیشن اس وقت سے تحقیقات کرے گا کب شریف خاندان کو سزائیں سنائی گئیں وزیر قانون نے کہا کہ اس سے پیچھے چلے جانا چاہیے، یہ سلسلہ تو کب سے چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کابینہ میں یہ تجویز رکھیں گے کہ تحقیقات تب سے ہوں۔
Comments are closed on this story.