لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران مری ہوئی مرغیاں فروخت ہونے کا انکشاف
ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران لاہور میں مری ہوئی مرغیاں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ جمعے تک ملتوی کر دی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی دوران سماعت جوڈیشل واٹر کمیشن نے رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ مری ہوئی مرغیاں بھی لاہور میں بیچی جاتی ہیں۔
ساتھ ہی کہا کہ یہ اصطلاح استعمال ہوتی ہے کہ ٹھنڈی مرغی چاہیے یا گرم۔لاہور میں روز 10 ہزار مرغی آتی ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے وکیل نے تجویز دی کہ ریڈ میٹ کے لیے سلاٹر ہاؤس ہوتے ہیں۔
ہماری تجویز ہے کہ چکن کے لیے بھی سلاٹر ہاؤس ہونے چاہیے۔ عدالت نے ڈی جی ماحولیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے حکومت سے کہنا چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ سپر سیڈ مہیا کریں۔
جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ میں نجی ریسٹورنٹ کے ملازم کی جانب سے حاضری لسٹ پھاڑنے پر عدالت کا اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ نجی ریسٹورنٹس کے سروے کروا کر تمام برانچز بند کروا دیں گے۔
آپ ممبرز کے ساتھ ایسے بدتمیزی نہیں کر سکتے۔۔عدالت نے ریسٹورنٹس کے منیجر کی معافی کی استدعا کو منظور کرلیا۔
Comments are closed on this story.