بلوچستان ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھا
بلوچستان ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھا ہے، بلوچستان کے ضلع ژوب میں 3.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی گہرائی گہرائی 75 کلومیٹر اور مرکز ژوب سے 113 کلومیٹر جنوب مشرق میں تھا۔
گزشتہ روز بھی نوشکی اور چاغی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، یہ جھٹکے چمن، قلعہ عبداللہ، پشین اور دالبندین سمیت پاک ایران سرحدی علاقوں میں محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق گزشتہ روز آئے زلزلے کی شدت 5.4 تھی، جس کا مرکز کوئٹہ کے شمال مغرب میں 150 کلو میٹر دور تھا جبکہ گہرائی 35 کلومیٹر زیر زمین تھی۔
زلزلے کیوں آتے ہیں
زلزلے ایک قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔
جب زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں، جس سے زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔
زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب سفر کرتی ہیں۔
زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔
زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے بھی رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے۔
پاکستان کو کتنا خطرہ
پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔
زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔
پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔
یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔
پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔
کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اس لئے یہ علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔
اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں۔
کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ کے شہر زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلاتا ہے۔
کراچی سمیت سندھ کے بعض ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف بالائی سندھ اور وسطی پنجاب کے علاقے فالٹ لائن پر نہیں، اسی لئے یہ علاقے زلزے کے خطرے سے محفوظ تصور کئے جا سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.