Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

عوام کو ممنوعہ اسلحہ کھلے عام لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، سپریم کورٹ

ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کیخلاف کیس میں 6 مارچ کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری
شائع 15 مارچ 2024 05:04pm

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ عوام کو آزادانہ طور پر ممنوعہ اسلحہ لہرانے والوں کے رحم پر چھوڑ دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کے خلاف کیس میں 6 مارچ کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 6 مارچ کو کیس کی سماعت کی تھی جس کا تحریری حکم نامہ 15 مارچ بروز جمعہ جاری کیا گیا۔

ممنوع بور اسلحہ لائسنس کے خلاف کیس کی سماعت کے حکم نامے میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عوام کو آزادانہ طور پر ممنوعہ اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ بظاہر پولیس، صوبائی ہوم ڈیپارٹمنٹس اور وزارت داخلہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی، شادی ہالز، بازاروں، اسکولز حتیٰ کہ اسپتالوں کے باہر بھی ایس ایم جیز کھلے عام نظر آتی ہیں۔ ڈالوں میں مجرمانہ مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھائے لوگ نظر آتے ہیں لیکن پولیس انھیں نظر انداز کرتی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے حکم نامے میں مزید کہا کہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری اسلحہ کی نمائش سے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، ایسے ماحول میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مثال والی فضا پیدا ہوتی ہے۔ ہمارے لیے یہ بات چونکا دینے کے مترادف ہے کہ پولیس کے پاس کسی اسلحہ کی تصدیق کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں۔ عدالت نے حکومت پاکستان سے بذریعہ سیکرٹری داخلہ تحریری جواب طلب کر لیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ بتایا جائے کیا وفاقی حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ آتشیں اسلحہ کی عوامی سطح پر نمائش کرنی ہے؟ ۔ کیا عوامی مقامات پر اسلحہ کی نمائش پر پابندی نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

Supreme Court

اسلام آباد

MAY 9 RIOTS

9 May Cases