Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

16ویں قومی اسمبلی وجود میں آگئی، 302 اراکین نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی شدید نعرے بازی

بیرسٹر گوہر نے ایوان نامکمل قرار دیدیا، خواجہ آصف کا گھڑی لہرا کر جواب، پہلے سیشن کے بعد اجلاس کل تک ملتوی
اپ ڈیٹ 29 فروری 2024 11:05pm

**عام انتخابات کے بعد پاکستان کی 16ویں قومی اسمبلی کے نومنتخب ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت افتتاحی اجلاس میں حلف اٹھا لیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل سے وابستہ اراکین نے ایوان میں شدید نعرے بازی کی۔ **

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق آج مجموعی طور پر 302 اراکین نے حلف اٹھایا۔

ابتدائی طور پر 280 ارکان کی حلف برداری ہوئی، جبکہ کچھ اراکین نے بعد میں حلف لیا۔336 کے ایوان میں سے 302 اراکین حلف اٹھا چکے ہیں۔

مخصوص نشستوں بارے سنی اتحاد کونسل کا کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، جبکہ بعض حلقوں کے نتائج کا سرکاری نوٹیفیکیشن نہیں ہوا۔ جیسے ہی ایک جماعت کی مخصوص نشستوں اور زیر التواء کیسز کا فیصلہ ہوگا وہ اراکین بھی حلف اٹھائیں گے۔

مخصوص نشستوں پر جاری تنازعے کے سبب پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر نے ایوان کو نامکمل قرار دے دیا جب کہ جواب میں مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے گھڑی لہرا دی۔

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت اور قومی ترانے سے ہوا۔ عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے ارکان کی حلف برداری کے بعد پاکستان کی 16ویں قومی اسمبلی وجود میں آگئی۔

اسپیکر کی جانب سے اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدید نعرے بازی شروع کردی۔

استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان کو دستخظ کرنے بلایا گیا تو احتجاجی ارکان نے ’لوٹا لوٹا‘ کے نعرے لگائے۔

مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کے نامزد وزیراعظم شہباز، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایوان میں موجود تھے۔ نوازشریف نے آصف زرداری سے ان کی نشست پرجاکرہاتھ ملایا۔

نواز شریف ایوان میں پہنچے تو لیگی کارکنوں نے ان کے سامنے گھیرا ڈال لیا۔

سربراہ جمیعت علمائےاسلام فضل الرحمان بھی ایوان میں موجود تھے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب ،بیرسٹرگوہر،علی محمد خان نے بھی حلف اٹھایا۔

سنی اتحاد کونسل کے اراکین اس دوران ’آئی آئی پی ٹی آئی‘ کے نعرے لگاتے رہے۔

حلف برداری اور نئے ارکان کے دستخط کے بعد ایوان میں اراکین کے اظہار خیال کا سلسلہ شروع ہوا۔

عمرایوب

سنی اتحاد کونسل کے وزارت عظمی کیلئے نامزد امیدوارعمر ایوب نے ایوان میں کہاکہ ہم رولز اورقانون کی پاسداری کریں گے، ہمارے منتخب ارکان قومی اسمبلی جیل میں ہیں،خاتون ایم این اے عالیہ حمزہ بھی جیل میں ہیں انہوں نےآج حلف اٹھانا تھا۔

بیرسٹر گوہر

ببیرسٹر گوہر نے پوائنٹ آف ارڈر پر کہا کہ عوام نے غلامی نامنظور کی آواز پر لبیک کہا اور ہمیں بانی تحریک انصاف کے وژن کے تحت ایوان میں بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں الیکشن کے دوران انتخابی مہم اورریلیوں سےروکاگیا، آرٹیکل51(3)کے مطابق یہ اسمبلی نامکمل ہے۔ عوامی مینڈیٹ کے مطابق ہماری تعداد186ارکان ہے، ہمارے بائیں جانب بیٹھے لوگ اجنبی ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب قومی اسمبلی پوری ہوت ہی اسپیکر،ڈپٹی اسپیکرکاانتخاب ہوتا ہے، ایوان میں صرف عوام کامنتخب نمائندہ بیٹھ سکتاہے اس لیے مخصوص نشستیں ملنےتک یہ ایوان نامکمل ہے،

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ فارم45 کےمطابق اصل مینڈیٹ ہمارابنتاہے۔

فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے چناؤ کے لیے انتخابی عمل کے بائیکاٹ اور اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن میں شریک نہیں ہوگی، ہم انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔

خواجہ آصف

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن میں کوئی سیٹ نہیں جیتی،جن صاحب نے مخصوص نشستوں کی لسٹ دیئنی تھی نہیں دی۔

فلور خواجہ آصف کودینےپر سنی اتحاد کونسل نے بھرپوراحتجاج کیا، قومی اسمبلی میں ’ووٹ چور‘ کے نعرے لگائے گئے۔

خواجہ آصف نے پوائنٹ آف آرڈر پر اپنی بات کرنے کے بعد کلائی سے گھڑی اتاری اور ایوان میں لہرا دی۔ اس پر ایک بار پھر نعرے بازی ہوئی۔ گھڑی سے خواجہ آصف کا اشارہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پر عائد الزامات کی جانب تھا۔

ایوان میں ارکان کی جانب سے شورشرابااورنعرےبازی کے بعد اسپیکر راجا پرویز اشرف نے کارروائی کل صبح 10 تک ملتوی کردی۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا۔

اسپیکرکے لیےایازصادق اورعامرڈوگر جبکہ ڈپٹی اسپیکرکے لیے غلام مصطفیٰ شاہ اورجنید اکبرمدمقابل ہوں گے۔

سیکیورٹی کے سخت انتظامات

پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت تھی، ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند ہیں جبکہ ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا۔

ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہونے کے علاوہ گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

اجلاس کے دوران غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر سخت پابندی عائد تھی جبکہ اجلاس میں مہمانوں کے لیے جاری کردہ اپروزیٹر گیلری کے کارڈ سیکیورٹی وجوہات کی بناء منسوخ کردیے گئے۔

نومنتخب ممبران کو داخلے کے لیے قومی اسمبلی کا کارڈ لازمی قرار دیا گیا۔

قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں سفارتکاروں کو بھی مدعوں کیا گیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل

سیکیورٹی کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل کی گئی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی سکیورٹی زون میں سکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کی صرف ان افراد کو اجازت ہوگی جن کے پاس دعوت نامے ہوں گے۔

مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے کچھ مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ کردیئے گئے ہیں، کسی بھی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں ہے، سیف سٹی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی سکیورٹی زون میں کسی بھی سرگرمی کیلئے ایس ایس پی آپریشنز کو درخواست دینا ضروری ہے، کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اسلام آباد

National Assembly

security high alert

red zone